Saturday, November 2, 2019

غذائی ریشے یعنی فائبر

غذائی ریشے یعنی فائبر
غذائی ریشے یعنی فائبر پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ ہوتے  ہیں جو پودوں کے خلیات کی دیواروں میں پائے جاتے ہیں جسمانی  ہاضمہ انزائمز  سے فائبر مزاحت رکھتے  ہیں فائبر  غذائیت یا کیلوری کی فراہم  نہیں کرتے  بلکہ  اہم حیاتیات افعال کی کارکردگی سر انجام دیتے ہیں بڑی آنت میں اربوں کے حساب سے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں اور فائبر ان کی غذا ہے  غذائی ریشہ کی  دوا قسام  ہیں حل پذیر اور نا حل پذیر  نا حل پذیر فائبر پانی میں حل پذیر نہیں ہوتےجسمیں  لگینن ، سیلولوز  اور ہیمی سیلوز شامل ہیں حل پذیر فائبر  جو پانی میں حل پذیر ہیں جسمیں پیکٹین ؛ گونداورلیس شامل ہیں فائبر پودوں بشمول پھل ، سبزیاں ، سالم اناج ، اور پھلیاں  میں پایا جاتا ہے زیادہ تر خوراک میں نا حل پذیر فائبر   50-75 فیصد جبکہ30-25 فیصد حل پذیر  فائبر ہوتا ہے خوراک جئی ؛چوکر ، جو ،سرخ  لوبیا ؛ کالا لوبیا   ؛پھلیاں  اور مٹر  زیادہ حل پذیر  فائبر ریشہ پرمشتمل  ہیں جبکہ گندم کا چوکر ، بھوری چاول ، لیٹش اور پالک کم حل پذیر  فائبر ریشہ پر مشتمل  ہیں فائبر کےصحت پر اثرات حل پذیر  ریشہ سے خون میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے اور دل کی بیماری کا خطرہ کم کرتا ہے تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ حل پذیر  فائبر بائل ایسڈ کو   باندھتا ہے اورآنتوں سے خارج کرتا ہے چونکہ بائل ایسڈ کم دستیاب ہیں  جگر خون کے بہاؤ سے زیادہ کولیسٹرول کھینچتا ہے اس سے  بلڈ کولیسٹرول سے سطح کم ہوتی ہے حل پذیر  فائبر سے بلڈ شوگر  کی سطح  کواستحکام ملتی ہے ذیابیطس میں پیٹ خالی ہونے میں تاخیر محسوس ہوتی ہے اس سے کاربوہائیڈریٹ کی جذب  ہونے کی شرح سست ہوجاتی ہے جذب ریگولیشن کو بہتر بناتا ہے بلڈ شوگر کم کرتا ہے اور انسولین کی ضروریات کم ہو جاتی ہےفائبرمیں پانی کو روکنے کی  کافی گنجائش ہے ا گر  کافی سیال  پیئتے ہوں تو پاخانہ کو نرم کرنے اورقبض دورکرتا ہے فائبر کی مقدارقبض کو روکنے کے لئے مختلف افراد میں مختلف ہوتی ہے فائبر خاص طور پر ناقابل تحلیل ریشہ ہے اور کولن کینسر کا خطرہ کم خاتمے کی رفتار میں اضافہ کرتا  ہےمؤثر وقت  میں سَرطانی مادَّہ (کینسر کا سبب بننے والا مادَّہ) آنتوں کے خلیوں میں اسکی مقدار کو کم کرتا ہے پاخانہ میں کارسی نوجن کوکمزور اور کم نقصان  دہ ہو جاتے ہیں فائبر احساس بڑھاتا ہے ڈھیر سی خوراک کھائے بغیر  سیر ہونے  کابغیر اضافی کیلوری کےموٹاپا کے خطرے کو کم کرسکتے ہیں اورذیابیطس کی شدت کو بھی اعلی فائبر غذا آنتوں میں تھَیلیوں  اور آنتوں میں تھَیلیوں کی تشکیل کے خطرے کم کرکے اور بڑی آنت کے اندر دباؤ کم کرکے اعلی فائبر غذا بواسیر کے خطرے کو کم پاخانہ کے ساتھ منسلک کشیدگی کا خاتمہ کر سکتی ہے کل اوسطا عام     افرادکو بالترتیب خواتین اور مردکو  غذائی ریشہ روزانہ 12-18 گرام  لینا چائیے تجویز کردہ صرف غذائی ریشہ کی مقدار 14 گرام ہے فی 1000 کیلوری زیادہ اناج ؛پھلیاں ؛سبزیاں؛ پھل اور اناج کی روٹی کھا کر حاصل کر سکتے ہیں فائبرکا بتدریج اضافہ تاکہ ضمنی بداثرات کم جیسے آنتوں کی گیس فائبر کی مقدار میں اضافہ کے ساتھ سیال یعنی  پانی  کی مقدار میں اضافہ بڑھانا چائیے تحقیق سے معلوم ہوا  غذائی طریقے جن کی بنیاد کم نشاستے والی خوراک ہیں معاشرے میں مقبول ہو رہی ہےاگرچہ تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ فائبر اور چھلکے والا اناج لمبی زندگی کے لیے یقیناً ضروری ہےفائبر قدرتی طور پر دل کے دورے، فالج اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کے خطرے کو بھی کم کر دیتی ہے  وزن، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول کو بھی قابو میں رکھتی ہے  ماہریں متفق ہیں غذا میں بتدریج تبدیلیاں کر کے فائبر کی مقدار میں اضافہ کرنا چاہیےسفید روٹی  کے بجائے بہترہے کہ اناج کی پوری بھوسی والی روٹیاں استعمال کریں روزانہ دو  دفعہ پھل اور تین  بار سبزیوں کا استعمال کریں بران جئ صحت کے لئے بران اوٹ کے مثبت اثرات اور کافی بہتر ہےحقیقت یہ ہے کہ جئ چوکر فائدہ مند ہے کیونکہ یہ ریشہ کا ایک بہترین ذریعہ ہے بران جئ میں فائبر 50٪ حل پزیر ہے جو خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے185 مطالعوں اور 58 طبی ٹیسٹ سے فائبر کی اہمیت سامنے آئی ہے اور اس کی تفصیلات حال ہی میں معروف امریکی طبی جریدے لینسٹ میں شائع ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اگر 1000 افراد کو 15 گرام (کم ترین فائبر) سے 25 سے 29 گرام فائبر(زیادہ فائبر) کی جانب لایا جائے تو اس سے 6 افراد کو دل کے امراض اور 13 افراد کو قبل ازوقت موت سے بچایا جاسکتا ہے۔زیادہ ترخوراک میں ان میں سے 25٪ ریشہ حل پزیر شکل میں لہذا کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں اتنا موثر نہیں ہےپھلیاں ، جو ؛ کچھ پھل اور سبزیاں بھی حل پزیر ریشہ کے بہترین اور سستے ذرائع ہیں تحقیقات اور مطالعوں سے فائبر کی اہمیت دنیا پر واضح ہوچکی ہے۔ ماہرین روزانہ 25 سے 30 گرام فائبر کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
پھل اور خشک میوہ جات
طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ چھلکے کا مطلب بھرپور فائبر کا استعمال ہے اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اینٹی اوکسی ڈینٹس، وٹامن اور معدنیات بھی ان میں بھرپور ہوتے ہیں۔ جبکہ گودے سے 33 فی صد فائبر چھلکے میں ہوتا ہے اور اینٹی اوکسی ڈینٹس 328 گنا زیادہ ہو سکتے ہیں خشک میوہ جات میں پروٹین اور فائبر پایاجاتا ہے جس سے دل کی بیماریوں کو دور رکھنے میں مدد ملتی ہے خشک پھلوں میں وٹامن ’’ای‘‘ بھی وافر مقدار میں موجود ہوتی ہے، جس سے کولیسٹرول کنٹرول میں رہتا ہےمونگ پھلی بھی دل کے لیے انتہائی مفید ہے خشک میوہ جات ذہنی اور جسمانی توانائی کا سبب بنتے ہیں اور یہ غذائیت اور فائبر سے بھر پور ہوتے ہیں، ان میوہ جات میں بادام، پستہ،اخروٹ، کاجو، مونگ پھلی، چلغوزے، خوبانی، ناریل، کشمش، انجیر اور دیگر شامل ہیں
سیب (جلد کے ساتھ) 1 میڈیم
کل فائبر 2.8 گرام کیلے 1 چھوٹا کل فائبر 2.0 گرام انجیر ، خشک 3    کل فائبر 4.6 گرام اورنج 1 چھوٹا  کل فائبر 1.8 گرام ناشپاتیاں 1 درمیانی کل فائبر 4.1 گرام اسٹرابیری 1 کپ کل فائبر 2.8 گرام
سبزیاں اور پھلیاں
سبزیاں اور پھلیاں فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں سبزیوں میں موجود بہت سے فائیٹو کیمیکلز اینٹی آکسیڈ ینٹ ہوتے ہیں ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ سیاہ لوبیا آنتوں اور معدے کے کینسر سے بچاتی ہے پھلیوں میں فائبر کی زبردست مقدار موجود ہوتی ہے جو خون میں گلوکوز کی مقدار کنٹرول کرتی ہے  ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ لوبیا انسانی لبلبے کی کارکردگی بہتر بنا کر ذیابیطس کو روکتی ہے دنیا بھر کی طرح پاکستانیوں کی اکثریت جگر کی چربی (فیٹی لیور) میں مبتلا ہے، لوبیا جگر میں چربی جمع ہونے سے روکتی ہے
بروکولی ، پکا ہوا 1/2 کپ کل فائبر  3.2 گرام گاجر ، پکا ہوا 1/2 کپ کل فائبر 2.8 گرام مکئی ، پکا ہوا 1/2 کپ کل فائبر 3.9 گرام گرین لوبیا ، 1/2 کپ پکایا کل فائبر 1.2 گرام
 سویا بین کی پھلیاں ، ½  کپ پکایا کل فائبر 7.0 گرام مونگ پھلی کا مکھن 2 چمچ. کل فائبر 2.4  گرام مٹر ، پکا ہوا 1/2 کپ کل فائبر 4.3گرام آلو ، بیکڈ (جلد کے ساتھ) 1 میڈیم کل فائبر 4.7 گرام آلو کے چپس 1 اونس کل فائبر 0.6 گرام
اناج  اور دالیں

دالیں فائبر کا خزانہ ہیں اور ایک کپ میں 15 گرم تک فائبر موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دالیں  خاص کر چنے، کالے چنے   پروٹین سے مالا مال ہوتی ہیں  ثابت مسور کہاوت ہے یہ منہ مسور کی دال- دالیں دل کے لیے بہت فائدہ مند ہیں جبکہ ان میں اینٹی آکسائیڈنٹس، پروٹین اور فائبر کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ہفتے میں 4 بار دالوں کو اپنی غذا کا حصہ بناتے ہیں، ان میں امراض قلب کا خطرہ 22 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق اناج فائبر کا بہترین ذریعہ ہیں ۔ اناج کا استعمال کسی بھی صورت میں کیا جائے چاہے وہ گندم کے بسکٹ ہی کیوں نہ ہوں جسم کی فائبرکی ضروریات پوری کرنے میں مدد دیتے ہیں گیہوں کے بھوسے میں فائبر ہوتا ہے اور گیہوں کا آٹا وٹامن ای سے بھرپو ر ہوتا ہے

بران اناج 1/3 کپ کل فائبر 8.5 گرام روٹی ، سفید 1 ٹکڑا کل فائبر  0.7 گرام روٹی ، پوری گندم 1 ٹکڑا کل فائبر 1.5 گرام کارن فلیکس 1 کپ 2.7 گرام گراہم کریکرز 2 ہر 2.8 گرام
جئ بران ، خشک 1/3 کپ کل فائبر 4.2 گرام دلیا ، 2/3 کپ پکایا  کل فائبر 3.0  گرام کشمش برن 1 کپ کل فائبر 4.0 گرام چاول بھوری 1 کپ کل فائبر 2.4 گرام
فائبر کی زیاتی کےمضر اثرات
فائبر کی زیاتی شدید درد کے ساتھ اسہال اور آنتوں کی گیس فائبر میں اچانک اضافے سے وابستہ کچھ مسائل ہیں آہستہ آہستہ ریشہ کی مقدار کو چھ سے آٹھ ہفتوں تک بڑھانا بڑے اثرات  کوکم کر سکتےہیں کچھ افراد آہستہ آہستہ انٹیک کے باوجود تکلیف کا سامنا کرسکتے ہیں پانی کی مقدار میں اضافہ سےمنفی ضمنی اثرات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہےضرورت سے زیادہ فائبر کی مقدار بعض ضروری معدنیات کو خون کے دھارے میں جذب ہونے کی بجائے ان کو خارج کرنے کا سبب بن سکتی ہے خوراک کی اشیاء سے بہت زیادہ فائبراضافی فائبر کی مقدار انتہائی اونچی اور خطرناک سطح کا نتیجہ ہے    
ہیومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید  بی ایس سی (غذااورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[ 1974 لاہور]آر ایم پی (نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی حکومت پاکستان)رجسٹریشن نمبر 9027  تھراپیز٭غذااور غذائیت٭ ہیومیوپیتھی٭ ہربل میڈیسن٭ کلینیکل Meditation طبی مراقبے 
http://nutritionisthomeopath.blogspot.com                                                                        https://www.facebook.com/pages/Homeopathynutritionherbs/138439162917723

Monday, October 28, 2019

پروبائیوٹکس مدافعتی نظام کو فروغ دیتے ہیں

 پروبائیوٹکس مدافعتی نظام کو فروغ دیتے ہیں

پروبائیوٹکس جسم میں اچھے بیکٹیریا کا توازن برقرار رکھتے ہوئے  نظام ہاضمہ اور مدافعتی نظام کی مددکرتے ہیں اچھے بیکٹیریا غذا کو توڑنے اور غذائی اجزاءکو جذب اوربقایا کو فضلہ میں تبدیل کرنے کے ذمہ دار ہیں  یہ  پیدائشی موروثی جینیاتی   قدرتی کرشمہ ہے 100 کھرب مائکرو حیاتیات 500 سے زیادہ مختلف اقسام ہیں جو صحت مند آنتوں میں رہتے ہیں مائکروجنزم (یا مائکرو فلورا) عام طور پر ہمیں بیمار نہیں کرتے سب سے زیاد مددگار ہیں پروبائیوٹکس زندہ مائکروجنزم ہیں جومناسب مقدار میں گٹ بیکٹیریا کے قدرتی توازن کو بحال کرنے میں مدد کرتے ہیں پروبائیوٹکس ہماری آنتوں میں بستے اور مضر صحت جراثیم کا خاتمہ کرتے ہیں۔ ایک طرح سے یہ ہمارے جسم کی پولیس ہیں۔ تاہم اینٹی بائیوٹک ادویہ‘ کافی اور کولڈڈرنک کھانے پینے سے صحت کے یہ سپاہی مر جاتے ہیں  ان کی عدم موجودگی ہی سے انسان نظام ہضم کے مختلف امراض مثلاً پا ئلورک انفیکشن، اسہال کا شکار ہوتا ہےاور سسٹک فائبروسس ایک عارضہ ہے جسم پروٹین کاربوہائیڈریٹ اور چربی ہضم کرنے کے لئے کافی خامرے پیدا نہیں کرتا ہے  لییکٹوباسیلس بیکٹیریا معدے کے السروں کو شفا بخش بنانے میں مدد کرتے ہیں تحقیق سے معلوم ہو رہا ہے کہ پروبائیوٹکس دیگر جسمانی افعال و اعضا پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں ان مدافعتی نظام اور دماغ‘ جلد اور خون کا دبائو شامل ہیں تحقیقات سے پتہ چلاہے کہ پروبائیوٹکس ذہنی صحت کی خرابی کی علامات کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں مطالعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ پروبائیوٹکس اداسی کے احساسات سے متعلق منفی خیالات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں  ذہنی دباؤ ، اضطراب ، تناؤ اور میموری  کےدیگر  مسائل وغیرہ  گٹ کو "دوسرا دماغ" کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے بہت سارے ایسے ہی نیورو ٹرانسمیٹر پیدا ہوتے ہیں جیسے دماغ کرتا ہے سیرٹونن ، ڈوپامائن ، اور گاما امینوبٹیرک ایسڈ جیسے سبھی موڈ کو منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں90 فیصد سیرٹونن ہاضمہ نظام میں بنتا ہے پروبائیوٹکس "خراب" ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو کم کرکے اور بلڈ پریشر کو معمول پررکھ کر دل کی حفاظت میں مدد کرتے ہیں پروبائیوٹکس آنتوں کی خرابی کی علامات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں جیسے السرسی کولائٹس آئی بی ایس اور نیکروٹائزنگ انٹرولوکائٹس پروبائیوٹکس مدافعتی نظام کو فروغ دینے اور انفیکشن سے محفوظ رکھنے میں مدد کرتے ہیں کچھ پروبائیوٹکس وزن اور پیٹ کی چربی کم کرنے میں مدد کرتے ہیں ۔ گٹ میں رہنے والے بیکٹیریا پیتھوجینز (نقصان دہ مائکروجنزموں) کی روک  تھام کرتے ہیں عمل انہضام اور غذائی اجزاء کو جذب کرنے میں مدد  اور مدافعتی عمل میں تیزی محققین نے چربی میں کمی کے لئے لاکٹو بیسیلس گاسری کے اثرات کا بھی جائزہ لیا اس مطالعے میں اضافی پیٹ کی چربی والے افراد جنہوں نے مددگار بیکٹیریا پر مشتمل خمیر شدہ دودھ کی مصنوعات پی تھی  نے 12 ہفتوں کے دوران اپنے پیٹ کی چربی کا 8.2– 8.5 فیصد کم  ہو گیا پروبائیوٹکس پر تحقیق اب بھی نسبتا  نئی ہے اور بڑھ رہی ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ بیکٹیری آنتوں کی تنوع اور موٹاپا کے درمیان ایک ربط ہے نیز انسانوں میں کچھ ثبوت یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ کچھ پروبائیوٹکس جیسے کچھ لاکٹو بیسلس اسٹرین لوگوں کو وزن یا جسم کی چربی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ تاہم پروبائیوٹکس وزن کی کمی کی ضمانت کی حکمت عملی نہیں ہے ماہرین کے خیال میں وزن میں کمی کے ایک جامع پروگرام کا ایک حصہ ہوسکتے ہیں وہ غذا اور ورزش کی کوششوں کی جگہ نہیں لیں سکتیں صحت اور وزن میں کمی کے لئے پروبائیوٹکس کا استعمال کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان میں سبزیوں ، پھلوں اور دیگر تمام غذائیت سے بھرپور غذائیت سے بھرے مختلف غذا میں شامل ہوںعدم توازن کا مطلب ہے کہ بہت سارے خراب بیکٹیریا ہیں اور کافی اچھے بیکٹیریا نہیں ہیں یہ بیماریوں کی دوائیوں جیسے اینٹی بائیوٹکس  ناقص غذا کی وجہ سے ہوسکتا ہے پروبائیوٹکس زندہ مائکروجنزم ہیں جن کو خمیر شدہ کھانوں کے ذریعہ کھایا جاتا ہے
پروبائیوٹکس (Probiotics)وہ خرد نامیے یا ننھے منے جاندار ہیں جو دہی‘ پنیر اور کھوئے میں پائے جاتے ہیں۔ یہ جاندار ہمارے نظام ہضم کو تندرست و توانا رکھتے ہیں۔ ایک برطانوی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ انسان میں بلند فشار خون بھی کم کرتے ہیں۔ ماہرین نے ایک سال تک ایسے ۶۰۰ مرد  و  زن پہ تحقیق کی جو ہائی بلڈپریشر میں مبتلا تھے تحقیق کا نتیجہ یہ نکلا کہ جن لوگوں نے غذا میں دہی اور پنیر شامل رکھا‘ وہ بلند فشار خون کی آفتوں کا کم ہی نشانہ بنے۔ چنا نچہ اگر آپ اس موذی بیماری میں مبتلا ہیں‘ تو دہی کھا کر نجات پا سکتے ہیں۔ معدے کی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے فائبر انتہائی ضروری ہے معدنیات اور اینٹی آکسیڈینٹس جسم کو صحت مند معدےاورآنتوں کی حفاظت برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں امریکی شہر سینٹ لوئس کی واشنگٹن یونیورسٹی سکول آف میڈیسن کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ”دہی میں پروبائیوٹکس کی دو  ایسی اقسام پائی جاتی ہیں جو معقعد کی آنگ میں بیکٹیریا کی اقسام اور تعداد میں مثبت تبدیلی لاتی ہیں۔ اس سے ایڈینومس بڑھنے کا خطرہ کم ہونے کے ساتھ ساتھ مردوں کو بال (Bowel)کینسر لاحق ہونے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس تحقیق میں سائنسدانوں نے 32ہزار 600مردوں پر تجربات کیے۔ مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ نظام ہاضمہ میں بیکٹیریا کا توازن یا عدم توازن مجموعی صحت اور بیماری سے منسلک ہے پروبائیوٹکس گٹ  یعنی غذائی نالی کے  بیکٹیریا  کوصحت مند توازن کو فروغ دیتے ہیں اور صحت کے بہت سے فوائد سے وابستہ ہیں۔ان میں وزن میں کمی بہترہاضمہ ، مدافعتی فوائد شامل ہیں
بین الاقوامی ایلو ویرا سائنس کونسل نے جدید تحقیقات نے ایلو ویرا کےغیر کیلوری فائبر کی طویل مدت  تک  استعمال  سے غذائی اجزا انسانی آنت میں مائکرو حیاتیات کی ساختی اور سرگرمی کو متاثر کرتے ہیں یعنی لیٹو بیکیلس فرمنٹیم سے لییکٹک ایسڈ پروبائیوٹکس بڑی آنت میں فائبر خمیر ہوتا ہے تو شارٹ چین فٹی ایسڈ تیار ہوتے ہیں۔ وہ آنتوں کو استر کرنے والے خلیوں کے لئے توانائی کے ذریعہ کے طور پر کام کرتے ہیں۔
خوراک;  پھل    اور   سبزیاں

دہی اور پنیر  اسپرولینا ، کھيرا  اورککڑی ، تربوز ، کدُو  پیٹھا ، انار ، حلوہ کدّو ؛  چقندر؛  پالک; ساگ ، اجمودا ,  جوائن انگور, بلیو بیریز، انناس ،لیموں، ناشپاتی  سیب  پھلوں میں پائے جانے والی شکر فروٹ کوز  ہے ریفانیڈ کاربوہائیڈریٹ سے بھوری چربی حرارت زائی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے

دہی ؛ کومبوچا (خمیر شدہ چائے)؛ Miso سوپ؛ پروبیٹک سویا دودھ؛ کیفر؛ Sauerkraut
ڈارک چاکلیٹ؛ قدرتی طور پر خمیر اچار؛ زیتون؛ کمچی
ان اشیاء سے بچیں
ریفانیڈ کاربوہائیڈریٹ ، الکحل ، مسالے دار   چَٹپٹے  کھانوں ، تلے ہوئےکھانوں ، چربی سے بھرپور غذائیں اورکھانے  نمکین اور میٹھے کھانے ، چاکلیٹ ، ٹھنڈے  خام کھانے زیادہ شیریں پھل  شیلف سٹور اشیاء ، کافی ، کالی چائے ، کیفین اور ریفانیڈ اور پروسیسز کیے ہوئےکھانے کی اشیاء جوس ، خشک فیٹی گوشت ، چینی ، بیکن بکاوئٹ ، کینڈی ، شہد ، جیلی ؛جام ، چاکلیٹ ، چیونگم ، کیک ، کوکیز ، آئس کریم ، سافٹ ڈرنکس ، چپس ، دیگر تلی ہوئی سنیک فوڈ ، تلی ہوئی کھانے
ہیومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید  بی ایس سی (غذااورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[ 1974 لاہور]آر ایم پی (نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی حکومت پاکستان)رجسٹریشن نمبر 9027  تھراپیز٭غذااور غذائیت٭ ہیومیوپیتھی٭ ہربل میڈیسن٭ کلینیکل Meditation طبی مراقبے 

Wednesday, October 9, 2019

موٹاپے سے چھٹکارہ

موٹاپے سے چھٹکارہ



کچھ لوگ آسانی سے وزن بڑھا تو لیتے ہیں لیکن اسے کم کرنے میں پریشان ہوتےہیں اکثرہم نے ان کو یہ کہتے کئی بار سنا ہے ہم "کھاتے کم ہیں"  پھر بھی موٹاپا  ہے  کہ   ختم     ہو نے کو  نہیں آتا   موٹاپا سے نمٹنے کے لئے" کھانا "اور" غذا" بہت اہم ہیں اس کےعلاوہ  وزن کم کرنے اور اس سے بچنے کے لئے اور بھی بہت سے پہلو ہیں جن کایہا ں تفصیلی ذکر ہےموٹاپا    صرف خواتین کی خوبصوتی یا  کاسمیٹکس کا معاملہ نہیں  بلکہ یہ ان کی صحت کے لئے  بھی ایک سنگین خطرہ ہے اس کا تعلق  ذیابیطس اور دل کی بیماریوں سے ہے جو  ناسورکی طرح ہمارے معاشرے میں پھیل رہی ہیں گٹھیا اور ہائی بلڈ پریشر عام ہو چکا ہے  پتلا ہو کر لوگ لمبی اور صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں موٹاپا  کی بڑی وجوہ نا مناسب غیر متوازں غذا سہل پسندی اور بیہودہ طرز زندگی ورزش کی کمی  افسردگی و پریشانی دیگر جذباتی حالات ومعاملات جذباتی کیفیات   خواتین میں دماغی دبائو لینے کا زیادہ رجحان دیکھا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ دن بہ دن ان میں موٹاپے، بلڈ پریشر، شوگر کی شرح میں بھی اضافہ ہورہا ہے کھانے پینے کے  رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے ہارمونل عدم توازن    پٹیوٹری  گلینڈکا  ہارمونل عدم توازن  یا  ہائپو تھائی رائیڈ  کا مسئلہ عام لوگوں کومتوازن   اورمناسب غذا کے بارے میں مزید معلومات کی ضرورت ہےبہت سے موٹے افراد سچ کہتے ہیں کہ ہم خورا ک کھاتے کم ہیں لیکن پتلے لوگوں کی نسبت پھر بھی ہمارا وزن بڑھ جاتا ہے یہ  ہی توسچ ہے کہ وہ صحیح قسم کے کھانے نہیں کھا رہے ہوتے ان کے پاس متوازن  مناسب غذا کے بارے میں صحیح قسم کی معلومات نہیں ہوتیں چربی برقرار رکھنے والے کھانون(سفید آٹا ؛سفید  چاول؛ سفید چینی ؛الکحل  ) کاربوہائیڈریٹس سفید ڈبل روٹی یا میٹھی اشیاء میں پائے جانے والے کاربوہائیڈریٹس سے مختلف ہوتے ہیں جو فوری طور پر جسم میں جذب ہوکر جلنے کے بجائے چربی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور موٹاپے کا باعث بنتے ہیں سورج مکھی کا تیل، خشک میوہ جات اور بہت سارے اقسام کے بیج، زیتون کا تیل، سفید سرسوں کا تیل استعمال کرکے چکنائی کی ضرورت کو پورا کیا جاسکتا ہے اورموٹاپہ کم کیا جاسکتا ہے مرغن غذائیں چٹ پٹے مصالحہ دار پکوان تکہ؛ کباب؛  شورما اور فرائی اشیاء چینی پر مشتمل مٹھائیاں اور بیکری کی اشیاء جانوروں کے دودھ کی پروڈکٹس سیچوریٹڈ چکنائی سیر شدہ چربی اور کولڈ ڈرنگ؛ کاربونیٹڈ واٹر میں کاربونک ایسڈ ہڈیوں سے کیلشیم چوستاہےجسم کی کیمسٹری تبدیل کر دیتیں ہیں اگر وزن    کم  اور موٹاپے  سےنجات   چاہتے  ہیں تو اپنے   جسم   کی توانائی    کی ضروریات یعنی کیلوریز کے بارے میں علم ہونا چاہیے باڈی ماس انڈیکس چک کرتے رہنا چاہیے وزن میں کمی کے لئے متوازن اور مناسب غذا ہونی چاہئے  غذا میں فائبر کی مقدار میں اضافہ کرنا چاہے فائبر قبض دور کرتا اور اور اسٹول کے ذریعے جسم سے چربی کو ختم کرنے میں مدد کرتا ہےمٹھائی کی خواہش کو کم کرتا ہے ایسی غذائیں استعمال کریں جن میں فائبر وافر ہو جیسےپھل  کچی اور پکی ہوئی سبزیاں ، چوکر، دالیں  اور سویا بین سالم اناج  یہ عام طور پر بہتر ہضم ہوتے ہیں اور ان میں چربی کم ہوتی ہے  لوبیا ، سویا کی  پروڈکٹس بیج اور گری دار میوے بہترین ہیں ایک تحقیق کے مطابق باداموں کو روزانہ کی خوراک کا حصہ بنانے سے توند میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے جو کہ امراض قلب کا خطرہ بڑھا دیتی ہے تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ 42 گرام باداموں کا استعمال موٹاپے سے تحفظ دے کر امراض قلب کا خطرہ کافی حد تک کم کردیتا ہے غذا میں پروٹین شامل کریں بہترین پروٹین سبزیوں اور اناج میں ہیں یہ عام طور پر بہتر ہضم ہوتیں ہیں  سرخ گوشت  بہت محدود ہونا چاہئے کیونکہ ان میں چربی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے مچھلی اور چکن بغیر جلد کے غذا میں شامل کریں  فلاڈلفیا کی ٹمپل یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بچپن میں موٹاپے کا سبب صرف فاسٹ فوڈ، میٹھے مشروبات اور کم ورزش نہیں بلکہ نیند کی کمی بھی اس کا ایک اہم عنصر ہے تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بہتر اور زیادہ نیند سے بچوں میں کیلوریز لینے کی مقدار کم ہوتی ہے اور جسمانی وزن قابو میں رہتا ہےتحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ اسکول جانے کی عمر کے بچوں کی رات کی نیند میں اضافہ موٹاپے پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوتا ہےسڈنی یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اپنے جسمانی وزن میں کمی کیلئے کیلیوریز جلانے کی بجائے آپ غذا میں پروٹین سے بھرپور اشیاء کا استعمال زیادہ کریں تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گوشت، مچھلی، انڈوں وغیرہ کا استعمال اس حوالے سے بہترین ہے کیونکہ یہ پروٹین سے بھرپور غذائیں ہوتی ہیں ایک دن میں دس گلاس پانی پینے سے جسم میں موجود اضافی کیلوریز کم ہو جاتی ہیں۔ جو افراد وزن کم کرنے کیلئے خوراک کا استعمال کم کر دیتے ہیں انہیں وزن کم کرنے کیلئے پانی کا استعمال زیادہ کرنا چاہیئے دن میں کم از کم 20 سے 30 منٹ تک ایروبک جسمانی ورزش میں مشغول رہنا چاہئے واک انسان کو چاق وچوبند بھی رکھتی ہے  موٹاپے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک شخص کتنے گھنٹے ایک دن میں بیٹھتا   رہتا ہےاس کی جسمانی سرگرمیاں کتنی    ہیں
گھر میں موجود چربی گُھلانے اور وزن گھٹانے والی 8عام چیزیں
کیلیوریز سے بھرپور مرغن غذاؤں اور ورزش سے جی چرانا موٹاپے کو دعوت دیتا ہے لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ آپ کے گھر میں موجود کم خرچ اشیا سے موٹاپے کو روکاجاسکتا ہے۔ ایکتحقیق ہے
سرخ مرچسرخ مرچ میں موجود مرکب کیپسیسن انسانی جسم کے اندر تھرموجنیسس کو سرگرم کرتا ہے۔ یہ جسم میں گرمی پیدا کرکے چربی کو پگھلانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس لیے ماہرین کا مشورہ ہے کہ تازہ سرخ مرچوں کے ٹکڑے یا پھر پسی ہوئی سرخ مرچوں کو غذا میں ملاکر کھانے کی عادت بنائیں ۔
سبزیاں اور اناجبراؤن رائس، جو اور دلیہ پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے ۔ اس میں موجود ریشہ (فائبر) ہاضمے اور خوراک کو جسم میں جذب کرنے کا عمل تیز کرتا ہے۔
دوسری جانب سبزیوں میں غیر حل شدہ فائبر ہوتا ہے اور پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس کی بنا پر جسم انہیں ہضم کرنے کے لیے ذیادہ توانائی خرچ کرتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق اس کے ساتھ سیب اور ناشپاتی ضرور کھائیں کیونکہ یہ پھل بھوک کی شدت کم کرتے ہیں۔
کالی مرچسیاہ مرچوں میں پایا جانے والا ایک مرکب پائپرائن کہلاتا ہے جو چربی کے خلیات کو تیزی سے توڑتا اور ختم کرتا ہے۔اس طرح سیاہ مرچ نہ صرف کھانوں کو مزیدار بناتی ہے بلکہ تھرمک افیکٹ کے زریعے زائد لحمیات کو تلف کرتی ہے۔
ادرکادرک میں بھی سرخ مرچوں والا مرکب کیپسیسن پایا جاتا ہے۔ یہ حرارت پیدا کرتی ہے لیکن تازہ اور کٹی ہوئی ادرک فوری فائدہ کرتی ہے۔دنیا بھر میں زیرِاستعمال ادرک کے فوائد مسلم ہیں کیونکہ یہ بھوک کے احساس کو کم کرتی ہے اور وزن بڑھنے نہیں دیتی۔ سالن اور دیگر کھانوں کے ساتھ ادرک ملاکر کھانے کے زبردست فوائد حاصل ہوتےہیں۔ باریک تراشوں کو کاٹی ہوئی ادرک کو دس منٹ پانی میں ابال کر اس کی چائے پینے سے بھی وزن گھٹانے اور چربی کم کرنے میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔
لہسنلہسن دل اور خون کے ہموار بہاؤ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس میں موجود کئی مرکبات جسم میں بھوری چکنائی کو کم کرتے ہیں جسے براؤن فیٹ کہا جاتا ہے۔
سرسوںسرسوں کھاتے ہی جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور یہ ذائقے دار ہونے کے علاوہ تیزی سے لحمیات کو ختم کرکے جسم سے اضافی موٹاپے کو ختم کرنے میں معاون ہوتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ سرسوں کو کھانوں پر ڈریسنگ کے لیے ضرور استعمال کیا جائے۔
سبزچائےوزن گھٹانے میں سبز چائے کی افادیت اب ثابت ہوچکی ہے ۔ یہ میٹابولزم کو بڑھا کر کیلوریز جذب کرنے میں مدد  دیتی ہے۔ اس کے علاوہ اینٹی آکسینڈنٹس، پولی فینولز اور کئی معدنیات جسم پر بہترین اثر ڈالتی ہیں۔ اگر سبز چائے کے ساتھ ورزش بھی کی جائے تو تیز اور فوری نتائج حاصل ہوسکتےہیں۔
دار چینی :میں شامل اجزاءچربی کو گھلانے کا عمل تیز کردیتے ہیں جس کی وجہ میٹابولزم کو تیز کردینا ہے۔ یہ مصالحہ توند کو کم کرنے مین مددگار ثابت ہوتا ہے جبکہ یہ بلڈ شوگر کی سطح کو بھی کنٹرول میں رکھتا ہے جس کے نتیجے میں بے وقت بھوک نہیں لگتی اور آپ جنک فوڈ استعمال کرکے جسمانی وزن میں اضافے سے بچ جاتے ہیں
معالجاتی خوراک  پھل    اور   سبزیاں
اسپرولینا ، کھيرا  اورککڑی ، تربوز ، کدُو  پیٹھا ، انار ، حلوہ کدّو ؛  چقندر؛  پالک; ساگ ، اجمودا ,  جوائن انگور, بلیو بیریز، انناس ،لیموں، ناشپاتی  ،سیب  پھلوں میں پائے جانے والی شکر فروٹ کوز  ہے ریفانیڈ کاربوہائیڈریٹ سے بھوری چربی حرارت زائی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے
 ان اشیاء سے بچیں
ریفانیڈ کاربوہائیڈریٹ ، الکحل ، مسالے دار   چَٹپٹے  کھانوں ، تلے ہوئےکھانوں ، چربی سے بھرپور غذائیں اورکھانے  نمکین اور میٹھے کھانے ، چاکلیٹ ، ٹھنڈے  خام کھانے زیادہ شیریں پھل  شیلف سٹور اشیاء ، کافی ، کالی چائے ، کیفین ، دودھ کی پروڈکٹس اور ریفانیڈ اور پروسیسز کیے ہوئےکھانے کی اشیاء جوس ، خشک فیٹی گوشت ، چینی ، بیکن بکاوئٹ ، کینڈی ، شہد ، جیلی ؛جام ، چاکلیٹ ، چیونگم ، کیک ، کوکیز ، آئس کریم ، سافٹ ڈرنکس ، چپس ، دیگر تلی ہوئی سنیک فوڈ ، تلی ہوئی کھانے ، میٹھا پھل
ماہرین صحت کے مطابق اگر آپ وزن کم کررہے ہیں تو غذائی احتیاط اور ورزش کے ساتھ اس میں مراقبے
کو بھی شامل کرلیں تو فوری اور بہتر نتائج ثابت ہوسکتے ہیں
ہر انسان کی غذائی ضروریات عمر، جنس، قد اور وزن اور صحت کے مطابق فرق ہوتی ہیں۔ جو چیزیں صحت کے لیے مفید ہیں ان کی مقدار کا تعین کرنا لازمی ہے۔ ان کی زیادہ مقدار فائدے کے بجائے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ آپ کی صحت کے لیے التماس ہے کہ خود  ڈاکٹر بننے سے بہتر ہے ماہرین سے رائے لی جائے۔
پہلا  حصہ    موٹاپا  گھر گھر  سیاپا                       http://nutritionisthomeopath.blogspot.com/2019/09/blog-post_21.html
ہیومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید  بی ایس سی (غذااورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[ 1974 لاہور]آر ایم پی (نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی حکومت پاکستان)رجسٹریشن نمبر 9027  تھراپیز٭غذااور غذائیت٭ ہیومیوپیتھی٭ ہربل میڈیسن٭ کلینیکل Meditation طبی مراقبے