Thursday, November 19, 2020

#عارضی شفاء اور داٸمی شفاء


   #عارضی شفاء اور داٸمی شفاء
علاج و معالجہ کے معمولات  میں اگر کسی مریض  کے جسم میں کسی وٹامن کی کمی ہے تو اس کو فارماسیوٹیکل وٹامن دے کر اس کے جسم کی  وٹامن کی کمی دور کر دی جاتی ہے اور مریض کو عارضی آفاقہ ہو جاتا ہے اگر مریض کے جسم میں کسی منرل کی کمی ہو تو فارماسیوٹیکل منرل دے کر  اس کے جسم کی اس منرل کی کمی کو پورا کر دیا جاتا ہے اور مریض کو عارضی آفاقہ ہو جاتا ہے اگر کوٸی مریض کسی  مرض میں مبتلا ہو تو اس کو مناسب ہربل دے کر عارضی طور پر صحت بحال کر دی جاتی ہے اگر مریض کو کہیں درد ہے تو پین کیلر دے کر تکلیف کے احساس کو  دور کر دیا جاتا ہے اور  مریض کو عارضی ریلیف مل جاتی ہے اسی طرح اگر مریض کو انفکشن ہو تو مریض کو اینٹی بایٹک دے کر انفکشن کو عارضی طور پر  دبا دیا جاتا ہے اگر مریض کے جسم میں گلٹی(  ٹیومر) ہو تو اپریشن سے ٹیومر نکال دی جاتی ‫ اورمریض کو عارضی ریلیف مل جاتی ہے
 یہ معمولات جسم جن کا علاج مادی ادویات  سے مادی جسم کا کیاجاتا ہے یہ مادی بیرونی امدادی عارضی علاج ہے اس کے جسم پر مُضِر اَثَرات  پرتے ہیں کیوں کہ ہر خلیہ کی اندرونی حیات  اور جسم کے میکنیزم  پر قدرتی طور پر قوت حیات یعنی واٸٹل فورس پوری طرح حاوی ہے لیکں جب واٸٹل فورس کمزور ہوتی ہے تو جسم بیماریوں کی نذر ہوجاتا ہے 
#ہومیوپیتھی کی بنیاد  واٸٹل فورس پر مبنی ہے جو جسمانی اور ذہنی اندرونی طریقہ کار کی مکمل طور پر خود مختار ہے جسمانی اور ذہنی طاقت کے بچاؤ کے لئے اپنے جسمانی دفاعی ریسورسز کو  فعال کرتی ہے جو ذیل پر مشتمل ہیں:
1 عصبی نظام: 2 لیمفاٹک نظام: 3 انڈروکرین سسٹم
4 مدافعتی سسٹم : 5 سیل کا واٸٹل نظام
 مدافعتی نظام دفاعی اور بچانے  والوں کا حصہ ہے
  دماغ کے کنٹرول میں حکمت عملی۔ روحانی حکمت
 آف باڈی اینڈ مائنڈ ورک کرتا  ہے اور
#ہومیوپیتھی ایک طبی سسٹم ہے جو اس یقین پر مبنی ہے کہ جسم خود ہی علاج کرسکتا ہے جو لوگ اس پر عمل کرتے ہیں وہ قدرتی مادے جیسے پودے اور معدنیات کی پوٹنسیوں میں مقدار استعمال کرتے ہیں  ہومیوپیتھک فلاسفی ہے یہ شفا یابی کے عمل کو متحرک کرتے ہیں۔
#ہومیوپیتھی میں اکیلی دوا کی کم سے کم مقدار  کو خاص طریقہ سے  ڈائنامائزیشن کرکے جب پوٹینسی بناٸی جاتی ہے اس میں بھر پور قوت شفاء ہوتی ہے " ھو الشافی ھو الکافی“کہنا لازم ہے
اکیلی دوا کی ہاٸی پوٹنسی غیر مرٸی قوت میں ہوتی ہے اُدھر اکیلے جسم میں روح( قوت حیات) بھی اکیلی  غیر مرٸی قوت یعنی واٸٹل فورس ہے ساٸنس اتنے عروج پر ہونے  کے باوجود واٸٹل فورس کی حقیقت تک نہیں پونہچ سکی اسی طرح ساٸنس ڈان ہومیوپیتھی کی ہاٸی پوٹنسی کی غیر مرٸی قوت کی گہری پُر اسرار یت پر ڈاما ڈول ہیں 
ڈاکٹر ہانمن روح کی انسانی زندگی میں اہمیت کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ یہ وہ قوت ہے جو نظر نہیں آتی لیکن پورے جسم کوکنٹرول کرتی ہے تمام افعال اسی کے مرہونِ منت ہیں ڈاکٹر ہانمن نے اس کو قوتِ حیات کا نام دیا ہے اورکہا کہ جب یہ قوت حیات کمزور پڑتی ہے تو پھر جسم بیمار پڑجاتاہے اوراس کو بیمار یا کمزور کرنے میں ذہنی دباؤ، پریشانی،  غلط سوچ ،فکر ،قناعت نہ کرنا، ہوس، دیرسے سونا، دیرسے اٹھنا یاقدرتی غذاکا استعمال نہ کرنا،طہارت وصفائی بڑا اہم کرداراداکرتے ہیں۔
#ڈاکٹر ہانمن ’آرگنن آف میڈیسن‘ میں لکھتے ہیں کہ ہوپیتھک علاج میں بالمثل دوا کی قلیل مقدار ’’جلد‘‘ اور ’’مستقل‘‘ طور پر مریض کو اس بیماری سے شفایاب کر دیتی ہے۔
#ہومیوپیتھی کا فلسفہ علاج دوسرے طریقہ علاج سے مختلف ہے  یہ مریض کے جسمانی اعضاء کا علاج ہی نہیں کرتی بلکہ یہ جسم انسانی کی مرکزی قوت حیات کو اپنی ادویات سے متحرک کرتی ہیں دوا قلیل مقدار میں ہونے کے باوجود ان خرابیوں کو دور کرتی ہے ہومیو پیتھک ادویات چونکہ نفسیاتی اورجسمانی دونوں قسم کے اثرات رکھتی ہیں اس لئے مریض کی مکمل ذہنی اور جسمانی کیفیت کو مد نظر رکھتے ہوئے علاج کیا جاتا ہے ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں کا علاج بھی علامات کی روشنی میں کیا جاتا ہے یہ ہی ہومیوپیتھی کا کمال ہے!!
 #فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ