کلینیکل مراقبہ



دنیا کے مختلف مذاہب میں مراقبہ کی اہمیت اور افادیت مسلمہ ہے۔ چین، جاپان اور ہندوستان میں مذہبی پیشوا، صوفیا کرام اور اولیاء اللہ صلاحیتوں کی نشوونما اور جسمانی علاج کے لیے مراقبہ کی تلقین وتاکید کرتے رہے ہیں۔ دور جدید میں امریکہ، برطانیہ اور جرمنی میں ہونے والی جدید تحقیقات نے ارتکاز رتوجہ، مثبت اندازفکر اختیار کرنے اور بہت سی مہلک بیماریوں کے علاج کے لیے مراقبہ کی اہمیت واضح کردی ہے۔ 1970ء میں پہلی مرتبہ مراقبہ کے طریقہ کاراور اس کے اثرات پر سائنسی تجربات کئے گئے۔
فی زمانہ مراقبے کو ذہنی دباؤ کے خلاف بہترین ہتھیار کے طور پر استعمال کیاگیا ہے۔ مراقبہ کی مدد سے کولیسٹرول کی سطح کوکم اور بلڈپریشر اور دیگر امراض کو کنٹرول کیاجارہا ہے۔ مراقبے سے انسان کو منفی خیالات سے نجات ملتی ہے اور جب منفی خیالات سے چھٹکارا پاکر انسان مثبت طرز فکر اختیار کرتا ہے تو اپنی نظروں میں اس کی قدر وقیمت بڑھ جاتی ہے۔ مراقبہ کے دوران گہرے سانس لینے سے سکون اور طمانیت پیدا ہوتی ہے۔ پھیپھڑوں میں آکسیجن زیادہ بھرنے سے دل کوطاقت ملتی ہے۔ دوران خون بہتر ہو کر دماغ کو سکون پہنچتا ہے۔
دور حاضر کی ذہنی اور اعصابی الجھنیں مثلاََ فکرو تشویش ، جلد بازی، چڑچڑاپن، غصہ اور بدمزاجی ذہنی دباؤ کی علامات ہیں۔ ذہنی دباؤ سے نجات بہت ضروری ہے کیونکہ جب کوئی شخص ذہنی تفکرات کا شکار ہو جائے۔ تواس کاپورا جسم متاثر ہوجاتا ہے دل تیزی سے دھڑکتا ہے بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح بڑھ جاتی ہے ہمارے جسم کے مدافعاتی نظام کا اعصابی نظام سے بڑا گہراتعلق ہے۔ ذہنی دباؤ سے جلدی امراض بھی پیدا ہوسکتے ہیں اور جگر ، دماغ اور قلب بھی متاثر ہوسکتے
مراقبے سے جسم کے مدافعتی نظام میں اضافہ ماہرین کے مطابق مراقبے کو اگر روزمرہ کا معمول بنایا جائے تو اس سے بے شمار فائدے حاصل ہوسکتے ہیں ماہرین کے مطابق مراقبہ جسم کی مختلف تکالیف میں کمی کرتا ہے اور جسم کے مدافعتی نظام کو مظبوط بناتا ہے۔ مراقبے سے غصہ بے چینی اور ڈپریشن سے نجات ملتی ہے یہ خون کی روانی کو تیز کرتا ہے دماغ کو پرسکون رکھتا ہے دل کی بیماریوں کی شدت کم کرتا ہے۔ منفی خیالات سے چھٹکارا دلاتا ہے، تونائی میں اضافہ کرتا ہے اور ذہنی دباؤ میں کمی لاتا ہے۔
ہیں ۔ مراقبے کے ذریعے چونکہ ہمارا مقصد ذہنی تفکرات سے چھٹکارا پاکر ذہنی سکون حاصل کرنا ہے اس لئے ضروری ہے کہ مراقبے سے پہلے اپنے قول وفعل کے قضاو کو ختم کردیا جائے اور عملی زندگی میں جھوٹ، فریب م دھوکہ دہی اور منافقت سے گریز کیا جائے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ جرم وگناہ کی زندگی سے توبہ کی جائے، رشوت، سود خوری اور رزوق حرام سے منہ موڑ لیاجائے۔
مراقبہ عملی طریقہ:
مراقبہ کے لئے پر سکون جگہ اور وقت کا انتخاب کریں جہاں شور وغیرہ نہ ہو، فرش، کرسی، چار پائی یاجائے نماز پر بیٹھ جائیں۔ لمبے لمبے سانس لیں، معدہ خالی رکھیں تمام اعضاء کو ڈھیلا چھوڑ دیں جسم میں تناؤ نہیں ہونا چاہیے۔
مدتوں سے لوگ مراقبہ کو ایک انتہائی پر اسرار اور مشکل موضوع سمجھتے رہے ہیں ہمیشہ بڑے بوڑھے اور فار غ لوگوں کو اس کا حقدار سمجھا جاتا رہا ہے مراقبہ پر پوری دنیا میں سائنسی طریقہ کار کے تحت تجربات کر کے اخذ کر لیا ہے کہ اس عمل سے انسانی ذہن اور جسم پر انتہائی اعلی مثبت اثرات مرتب ہو تے ہیں جس میں تعلیم و عمر کی کوئی قید نہیں اب کوئی بوڑھا ہو یا جوان سب ہی مراقبہ کی کرنے مے دلچسپی رکھتے ہیں مزید برآں اب تو سکول و کالج میں مراقبہ کی تعلیم کو ایک لازمی مضمون کی حیثیت حاصل ہوتی جا رہی ہے کم و بیش پوری دنیا میں مراقبہ کی تربیتی کلاسز کا اجراء ہو چکا ہے اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹر اور صحتی ادارے اپنے مریضوں کو روزانہ مراقبہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں مراقبہ جو کہ پہلے وقتوں میں صرف مذہب کا حصہ سمجھا جاتا تھا اب دنیاوی پیش قدمی کے علاوہ روز مرہ مسائل کے حل کے لئے بھی مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے آج پوری دنیا میں ذہنی دباﺅ کو کم کرنے اور ذہنی سکون حاصل کرنے کے لئے مراقبہ کو مرکزی حیثیت حاصل ہو چکی ہے اور اس کو آج کے وقت میں انتہائی میسر آلہ قرار دے دیا گیا ہے جوں جوں معاشرہ میں اسکی آگاہی بڑھتی جا رہی ہے نتیجہ میں انسانی بھائی چارہ اور عالمی اتحاد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جب زیادہ لوگ مراقبہ کی بدولت ذاتی شناسائی حاصل کرتے جائیں گے انکو کائنات کی سچائی اور اصلیت کا قرب حاصل ہو گا اور نتیجہ عالمی بھائی چارہ کا وجود ہے
طبی مراقبہ /جسمانی پرمراقبے کی بہت سے اقسام ہیں جن میں سے بیشتر ق مذہبی اور روحانی روایات سےشروع ہوتی ہیں عام طور پر مراقبےمیں مخصوص تکنیک عمال کرتے ہیں ایک مخصوص انداز سے توجہ مرکوز کرتےہوئے اِنتشاراور اختلالِ خیالی کےرویہ سے نکلتے ہیںاقبہ کی میں سکاور سُکُوت جسمانی تخفیف اور قَرار کو بڑھانے کے لئے
  م     یکٹس جو متبادادی علاج مراقبے کی بہت سے  اقسا   
ہیں جن میں سے بیشتر ق مذہبی اور روحانی روایات سےشروع ہوتی ہیں عام طور پر مراقبےمیں مخصوص تکنیک عمال کرتے ہیں ایک مخصوص انداز سے توجہ مرکوز کرتےہوئے اِنتشاراور اختلالِ خیالی کےرویہ سے نکلتے ہیںاقبہ کی میں سکاور سُکُوت جسمانی تخفیف اور قَرار کو بڑھانے کے لئے
نفسیاتی توازن کو بہتر بنانے کے لئے اور بیماریوں سے نمٹنے کے لئے یا مجموعی طور پر فلاح و عافیت صحت اور تندرستی کو بڑھانے کے لئے یہ ہی پس منظر مراقبے کی افادیت کو مقبول عام کرتا جا رہا ہے صحت اور تندرستی کے متعلقہ مقاصد اور رویوں میں مثبت تبدیلی کے لئے مراقبے کی مشق کی جاتی ہے
مراقبے کے دوران جسم اور دماغ میں مکمل طور پر کیا تبدیلیاں پائی جاتی ہیں معلوم نہیں ہو سکا کیاصحت پر ا چھا اثر ہوتا ہے اور ایساکس طرح ہوتا مراقبہ کے اثرات کے بارے میں مزید جاننے کے لیےکی تحقیری ہے یہ کیسے کام کرتا اور بیماریوں کی حالت میں کس طرح مددگار ثابت ہو سکتا ہے کس طرح آپ کی صحت کی دیکھ بھال کر سکتا ہے مراقبہ تکمیلی اور متبادل طریقوں میں ایک طریقہ علاج ہے
جو آپکی صحت کو منظم مربوط اورمحفوظ دیکھ بھال کو یقینی بنانے میں مدد گارہو سکتا ہے
مراقبہ توجہ اور دھیان کاعمل ہے زین بدھ مت کے مراقبہ طریق کار فن تکنیک کے مشرقی مذہبی یا روحانی روایات یہ طریق کار فن تکنیک ہزاروں سال کے لئے دنیا بھر میں بہت سے مختلف تہذیبوں میں استعمال کیا گیا ہے
سب سے زیادہ طریق کار فننی تکنیک قدیم مشرقی مذہبی یا روحانی روایات سے شروع ہوتی ہے
آج بہت سے لوگوں روایتی مذہبی طریق کارسے یا ثقافتی ترتیبات سےباہر نکل کرکلینیکل مراقبہ
صحتمندی کے لئےکرتے ہیں مراقبہ ہمیں توجہ کو مرکوز کرنا سیکھاتا ہے
مراقبہ کی کچھ اقسام میں پریکٹیشنر خیالات اور احساسات کے احساس کو ایک غیر اندازہ سے ان کا مشاہدہ کرنے کرتے ہیں یہ عمل زیادہ سے زیادہ سکون اور جسمانی راحت میسر کرتا ہے
مراقبہ کی پریکٹس سے ہم نفسیاتی توازن جذبات اور خیالات کے بہاؤ میں مثبت تبدیل محسوس کرتے ہیں
مراقبےکے چار عناصر عام ہیں
مراقبہ عام طور پر سکون جگہ جہاں پر کسی قسم کا خلفشار شور شرابا نہ ہووہاں کیا جاتا ہے خاص طور پر مُبتَدی بگنرزکے لئے مفید ہو تا ہے
ایک مخصوص آرام دہ "پوشچر" یا (وضعيت بدن) آسَن پر منحصر ہے مراقبہ بیٹھ کر لیٹ کر کھڑے ہو کر چلنےہوئے یا دیگرپوزیشنز میں کیا جا سکتا توجہ کو مرکوز کرنا عام طور پر مراقبہ کا ایک حصہ ہے.
مثال کے طور پرمید ییتر مراقبہ کرنے والا  میڈئٹاٹور ایک منترا پرایک خصوص منترا عام طور پر منتخب کیا ہوا لفظ یا الفاظ کا سیٹ یا کسی چیز کا تصور یا سانس لینے میں احساس توجہ مرکوز کر سکتے ہیں
مراقبہ کی کچھ اقسام ہیں جو شعور کے غالب مواد پر توجہ دیتیں ہیں
ایک کھلا رویہ مراقبہ کے دوران ایک کھلا ذہینی خلفشار و انتشار آتا ہے اور یہ قدرتی عمل ہے توجہ میں خلل یا گھومن گھیر خیالات کا غلبہ آتا ہے  میڈئٹاٹور آہستہ آہستہ توجہ کے لئے واپس کی توجہ لاتاہے جبکہ مراقبہ کی کچھ اقسام میں،  میڈئٹاٹور خیالات اور جذبات کے"مشاہدہ" کرنا سیکھتا ہے
مراقبہ دماغ/ جسم کی طب کی ایک قسم ہے عام طور پر مراقبہ میں دماغ/ جسم کی طب پر مرکوز کر تےہیں
دماغ / ذہین کے درمیان تعاملات جسم کے باقی حصوں اور ذہنی رویےپر اثرانداز ہوتے ہیں
ان طریقوں سے جذباتی، ذہنی، سماجی، روحانی رویوں کے عوامل براہ راست صحت کو متاثر کر سکتے ہیں.
ہیں اور مختلف صحت کے مسائل کے لئے مراقبے کا استعمال کیا جاتا ہے
٭پژمردگی٭ زہنی دباٴو٭ بے خوابی٭ بے چینی ٭ درد
• ڈپریشن • کشیدگی • اندرا • بے خوابی• جسمانی یا جذباتی علامات جیسا کہ مزمن بیماری کے ساتھ منسلک ہو سکتیں ہیں
دل کی بیماری مناعتی قلتاور ايڈز HIV / AIDS کینسرکا ٹریٹمنٹ مراقبہ مجموعی طور پر صحت اور صحتمندی کے لیے استعمال ہوتا ہے
مراقبہ کس طرح کام کر تا ہے
مراقبہ کی پریکٹس سے جسم میں کچھ تبدیلیاں آ جاتیں ہیں
مراقبہ کے دوران جسم میں کیا کچھ ہوتا ہے اس کے بارے میں مزید تحقیق ہورہی ہے
محققین پر امید ہیں بیماریوںمیں حا لت مراقبہ مفید ہو سکتا ہے محققین جلد تصدیق اور شناخت کرنے کے قابل ہو جائیں گے

مراقبہ کی کچھ اقسام اوٹنوماک" غَیر اِرادی اعصابی نظام" کو متاثر کر سکتیں ہیں

یہ نظام بہت سے اعضاء اور پٹھوں میں باقاعد گی لاتیں ہیں جیسے دل کی دھڑکن کو کنٹرول کے افعال پسینہ آنا سانس لینے اور عمل انہضام
تھکاوٹ اور ڈپریشن کی طرف سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے مراقبہ سے ڈرامائی طور پر بہت سے منفی اثرات اورجذبات کم کر سکتے ہیں
یہ خیال کیا جاتا ہےمراقبہ کی کچھ اقسام میںشر کی اعصابی نظام میں سرگرمی کو کم ہوجاتیں ہیں
جب زہنی دباٴو ہو تو جسم کو کارروائی کرنے کے لئےمتحرک کرنے میں مدد کرتا ہے اور
ایک ردعمل پیدا کرتا ہے"لڑو یا بھاگ جاو " دل کی دھڑکن اور سانس لینے کی رفتار تیز خون کی وریدوںکا سکڑنا شروع ہوجاتا خون کا بہاؤ محدود ہوتا ہے
دل کی دھڑکن اور سانس لینے کی شرح کو سست کرنے کا سبب بنتا ہے،
خون کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے خون کی نالیوں پھیل جاتیں ہیں
اور عمل انہضام کے رس کے بہاؤ میں اضافہ ہوجاتا ہے
مراقبہ "اچھا" اعصابی نظام کو متحرک پاراسیمپاٹحیٹئک اعصابی نظام کو چالو کرنے کے کی طرف سے، مراقبہ صحت مکمل طور پر دل کی شرح، سانس لینے کی شرح، بلڈ پریشر، پسینہ آ رہا اور تمام دیگر ہمدرد اعصابی نظام لڑائی یا پرواز افعال س ھدایک سست. دل کی دھڑکن اور سانس لینے کی شرح کو سست کرنے کا سبب بنتا ہے،
خون کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے خون کی نالیوں پھیل جاتیں ہیں
اور عمل انہضام کے رس کے بہاؤ میں اضافہ ہوجاتا ہےیہ خیال کیا جاتا ہےمراقبہ کی کچھ اقسام شر کی اعصابی نظام میں سرگرمی کو کم کر کے کام ہو سکتا ہے کہ
اور پاراسیمپاٹحیٹئک اعصابی نظام میں سرگرمی میں اضافہ.
نئے نئے انکشافات نے پرانے اور دقیانوسی تصورات کی جگہ لے لی ہے
یہ تحقیق اپنی مسلسل پیش رفت کے باعث قدرت کے رازوں کو مسخر کرنے پر گامزن ہے ۔
اپنی تو جہ کائنات کے ظاہری وجود سے ہٹا کر اپنے وجو د ( نفس) کے اسرار کی کھوج میں لگا دی۔ اس طرح انہوں نے آفاق سے ہٹ کہ مطالعہ نفس میں دلچسپی لی اور اپنی ذات پہ تجربات کا ایک سلسلہ شروع کیا تا کہ اپنے اندر کے رازِ حقیقت کو سمجھا جائے اس طرح سے علم نورانی کے سلسلے نے وجود پکڑا یہاں یہ بات واضع کرتا چلوں کہ تمام تجربات انسان کے اپنے (Software ) یعنی ذہن (MIND (پہ کئے گئے نہ کہ جسم پہ۔
تحقیق کا مرکز بنایا اور اپنے جسم و ذات پر یہ تحقیق شروع کر دی اور انہوں نے اپنی توجہ اپنے ا ند ر مرکوز کر دی جسکے نتیجہ میں نفوذ کرنے کے بہت سے طریقہ کار دریافت کیے تا کہ ا پنے اندر کا سفر کرکے اس اکائی (جز)کو تلاش کیا جا سکے جو کے انکو اس کائناتی حقیقت سے مربوط کرتا ہے اس کوشش نے علم نورانی (علم مراقبہ) کے عمل کو تقویت دی ۔تمام طریقہ کار جو کہ مختلف طرح سے مراقبہ کے عمل میں نظر آتے ہیں وجود پائے۔ جس کا عمل دخل کم و بیش ہر مذہب کی اساس معلوم ہوتا ہے۔ آ ج مراقبہ کے عمل میں جو جدت اور انواع و اقسام کے طریقہ کار نظر آتے ہیں انہی لوگوں کے مرہون منت ہے جنہوں نے اپنے نفس کو تحقیق کیلئے چنا۔ ان تحقیقات اور مراقبہ کی مختلف حالتوں میں لوگوں نے محسوس کیا کہ اس سارے نظام عالم وجود میں شعوری توانائی کا نفوذ اور منسلکہ رشتہ ہے ۔مراقبہ کی گہری حالتوں میں اب ہر فرد واحد کا واسطہ ایک ا ہم گہرا احساس دلانے وا لے وجود یعنی خودی ( میں،SELF)سے پڑا اور یہ اخذ کیا گیا کہ یہ جو سلسلہ کائنات میں توانائی کا عمل دخل نظر آتا ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں بلکہ ایک اعلی حس آگاہی (Supreme Consciousness) ہے جس کا اس کائنات میں نفوذ ہے ۔ اب ان ِ تحقیقات مراقبہ اور سائنس میں کبھی کبھی ہم آہنگی ہونے کے ممکنات موجو د ہیں ۔مراقبہ ایک عمل ہے جو اپنی گہری حالتوں میں کسی بھی شخص کیلئے وجود حقیقی سے روابط کا ذریعہ بنتا ہے۔
ماخذ: مختلف ویب سائٹس
ہیومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید بی ایس سی (غذااورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[ 1974 لاہور]آر ایم پی (نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی حکومت پاکستان
تھراپیز٭غذااور غذائیت٭

No comments:

Post a Comment