السلام علیکم خواتین و حضرات…
"لیکچر نمبر 1" میں
ہم ایک ایسے سوال پر بات کرنے جا رہے ہیں جو ہر گھر میں، ہر اسپتال کے دروازے پر، ہر مریض کے دل میں گونجتا ہے…
کیا ہر بیماری کا حل سرجری ہے؟
یا یہ صرف ایک خوف، ایک کاروباری ڈھکوسلہ ہے…؟
اور کیا ہومیوپیتھی صرف ایک دلفریب دعویٰ ہے یا ایک سائنسی حقیقت؟
---
آپ میں سے کتنے لوگوں نے سرجری کروائی ہے… یا اپنے پیاروں کو آپریشن تھیٹر کے دروازے پر خوف میں روتے دیکھا ہے…
اور بعد میں سوچا…
"کیا واقعی یہ ضروری تھا؟"
---
یاد رکھیں… سرجری کبھی کبھی زندگی بچاتی ہے۔
دل کی بائی پاس… حادثے کے بعد ہڈیوں کا جڑنا… پھٹا ہوا اپینڈکس… یہ سب حقیقی ضرورت ہیں۔
لیکن… کیا گردے کی ہر پتھری کو کاٹنا ضروری ہے…؟
کیا ہر ٹانسلز والے بچے کا گلا کاٹنا علاج ہے…؟
کیا ہر فائبرائڈ کے لیے رحم نکالنا ہی واحد راستہ ہے…؟
---
دنیا بھر میں لاکھوں غیر ضروری سرجریاں صرف پیسہ کمانے کے لیے کی جاتی ہیں۔
مریض کو خوفزدہ کیا جاتا ہے… کہا جاتا ہے، "ابھی نہیں کیا تو زندگی خطرے میں ہے"۔
لیکن حقیقت میں اکثر کیسز میں کوئی فوری خطرہ نہیں ہوتا۔
صحیح تشخیص… وقت… اور قدرتی علاج… مسئلہ بغیر کٹائی کے حل کر سکتا ہے۔
---
ہومیوپیتھی… دو سو سال پرانی سائنسی حقیقت ہے۔
یہ جسم کی اپنی شفا بخش قوت کو جگاتی ہے۔
بغیر درد، بغیر زخم، بغیر سائیڈ ایفیکٹس…
گردے کی پتھری Berberis Vulgaris سے نکلتی ہے…
فائبرائڈز Calcarea Fluor اور Sepia سے تحلیل ہوتے ہیں…
ٹانسلز Belladonna اور Baryta Carb سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
---
سوچیے… ایک ماں اپنے آٹھ سالہ بچے کو اسپتال لے جاتی ہے۔
ڈاکٹر کہتا ہے… "ٹانسلز کاٹنے پڑیں گے"…
بچہ خوف سے ماں کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے۔
لیکن اگر وہی بچہ چند محفوظ گولیوں سے ٹھیک ہو سکتا ہے…
تو کیا یہ ظلم نہیں کہ ہم اس کا گلا کاٹنے کا فیصلہ کریں…؟
---
یاد رکھیں… سرجری آخری حل ہے… پہلا نہیں۔
قدرتی علاج کو موقع دیں۔
فیصلہ کرنے سے پہلے شعور لائیں، خوف نہیں۔
کیونکہ ہر زخم کو چیر پھاڑ نہیں چاہیے…
بعض کو صرف… محبت بھری دوا چاہیے۔
---
فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ
https://drive.google.com/file/d/176PWlgYumqsjGx_GhsLYUBtAI0vDxQ3M/view?usp=drivesdk
No comments:
Post a Comment