ایپس میلیفیکا
شہد کی مکھیوں کی ایک اور خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ دوسرے کیڑے مکوڑوں ; جانوروں اور انسانوں کی طرح کبھی بھی آپس میں لڑتی نہیں ہیں بلکہ آپس میں محبت اور منظم طریقے سے رہتی ہیں
شہد کی مکھی کا وجود اندازاً 10کروڑسال سے پایا جاتاہے۔ ان میں کام کرنے کے لحاظ سے مکھیوں کی درجہ بندی ہوتی ہے۔چھتے میں تین طرح کی مکھیاں iہوتی ہیں۔ ملکہ مکھی (Queen Bee) ۔ نکھٹومکھی (Drone Bee)اور کارکن مکھی (Worker Bee) ۔ مکھیوں کا چھتا چھ کونوں والے خانوں پر مشتمل ہوتاہے،جن کی دیواریں موم سے بنتی ہیں
1835 میں تھورین جیا کے ایک پادری ریو برونس نے مشہور ہومیوپیتھک پیپر میں شہد کی مکھی ایپس میلیفیکا کے خالص زہر سے علاج کرنے کا پبلشر کیا 1850 میں شہد کی مکھیوں کے خشک پوڈر سے ای ای مارکی نے اپنی تھیوری اور پریکٹس میں متعارف کرایا جنوری 1852 میں نیویارک سینٹرل ہومیوپیتھک سوسائٹی کی طرف سے ایک پرچہ ملا جس میں حقیقی ثبوت شامل تھے۔
1858 میں ڈاکٹر سی ڈبلیو ولف نے مکھی ایپس میلیفیکا پر ایک کتاب شائع کی لیکن اس نے پوری مکھی کا ٹکنچر بھی استعمال کیا اس نے شہد کی مکھی ایپس میلیفیکا کے ٹکنچر سےہومیوپیتھک کے طور پر گھریلو جانوروں کا علاج مکھی ایپس میلیفیکا کے ٹکنچر سے کرنے کی کوشش اور گھوڑے بھیڑ دیگر مویشی! مشہور ہومیوپیتھک پریکٹیشنرز کی طرف سے تجربے اور رپورٹوں کے ذریعہ ایپس میلیفیکا سےعلاج کی تاثیر کو "ثابت" ہونے تقریبا سن 1900 پوری ایپس میلیفیکا مکھی کے زہر اور ٹکنچر دونوں کو مرکزی نیویارک اسٹیٹ ہومیوپیتھک سوسائٹی کی طرف سے ایک علاج کے طور پر تسلیم کیا
کچھ مغربی ممالک میں شہد کی مکھی کے ڈنگ سے جوڑوں کے درد اور سوجن کو دور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شہد کا استعمال خون کی کمی، دمہ، گنجا پن، تھکاوٹ، سردرد، ہائی بلڈپریشر، کیڑے کا کاٹا، نیند کی کمی، ذہنی دباﺅ اور ٹی بی جیسے امراض میں بھی فائدہ مند ہے۔
وان فریش وہ شخص تھا کہ جس کو 1973ء میں شہد کی مکھیوں کے متعلق تحقیق کرنے پر نوبل پرائز دیا گیا تھا
شہد کی مکھی ( ایپس میلیفیکا Apis Mellifica)
ہومیوپیتھک ریمیڈی کی کیمیکلز اور نیوٹریشن
رپورٹس
نباتاتی اور حیواناتی سورس کی ہومیو پیتھک سینگل میڈیشن میں قدرتی بہت سارے اجزاء ہوتے ہیں یہ ایک قدرتی کمبینیشن ہوتا ہے اس میں اپنی طرف سے کیمیا گری کی ضرورت نہیں ہوتی اگر دوسری ادویات کے ساتھ کمبینیشن بنایا جاٸے تو ہر دوا اپنی شفاٸی افادیت کھو دیتی ہے اور نیا کمبینیشن نقصان دے بھی ہوسکتا ہے
#فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ
* اپیس میلیفیکا کے کیمیائی اجزاء
01. ملیٹٹن
02. ہائلورو نیڈیز
03. فاسفیٹیس -گلوکوسیڈیس۔
04. فاسفولیپیس
05. فاسفولیپیس بی۔
06. اپامین۔
07. اڈولپائن۔
08. سیکاپائن۔
09. منی مائن۔
10. گلیکو سائیڈس ٹیرٹیاپن۔
11. ڈگرینولیٹنگ پیپٹائڈ۔
12۔ پامین۔
13. پروکامین اے۔
14. پروٹیز روکنے والا۔
15. نورادرینالین۔
16۔ ہسٹامائن۔
17. ڈوپامائن۔
18. امینوبیوٹرک ایسڈ
19- امینو ایسڈ
20۔ گلوکوز۔
21. فروکٹوز۔
22. کمپلیکس ایتھرز۔
* اپیس میلیفیکا میں امینو ایسڈز
ویلین *
لیوسین *
لائسن *
ٹائروسین **
تھرونین *
فینی لیلینین *
ہسٹڈائن *
میتھیونین *
ارجنائن ***
ایسپارٹک ایسڈ۔
گلوٹامک ایسڈ۔
سیرین
گلائسین۔
الانائن۔
سیسٹین
پرولین۔
* اپیس میلیفیکا میں فیٹی ایسڈز
لاؤک ایسڈ
میتھری ایسڈ
پامیٹک ایسڈ
سٹاریک ایسڈ
آرکیڈک ایسڈ
بہنیک ایسڈ
لینکسکک ایسڈ
پالمولوک ایسڈ
ایلڈیکڈ ایسڈ
اولیک ایسڈ۔
اینڈسیک ایسڈ
لیڈولک ایسڈ
ڈیکوسینوک ایسڈڈ
*اپیس میلیفیکا میں معدنی اجزاء
کیلشیم۔
میگنیشیم
سوڈیم۔
پوٹاشیم۔
فاسفورس
لوہا۔
تانبا۔
مینگنیج
ماخذ: اس لسٹنگ کا دیٹا مختلف ویب ساٸٹ سے لیا گیا ہے
ہومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید بی ایس سی (غذااورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[ 1974 لاہور]آر ایم پی رجسٹریشن نمبر 9027 (نیشنل کونسل فار
ہومیوپیتھی حکومت پاکستان) ...
fatehyab. ali@gmail.com