بھنگ(کینابیس سیوٹیوا CANNABIS SATIVA) ہومیوپیتھک ریمیڈی کا
کینابیس سیوٹیوا بھنگ ایک سالانہ جڑی بوٹیوں والا پھول دار پودا ہے جو مشرقی ایشیاء کا مقامی ہے
اس کے استعمال کے ثبوت کے ساتھ پوری تاریخ میں ریکارڈ کیا گیا ہے ، جس میں 10،000 سال قبل بھنگ سے تیار کردہ مواد کی دریافت بھی شامل ہے بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بانگ انسان کی پہلی فصل کی گئی تھی۔
لیکن اب بڑے پیمانے پر کاشت کی وجہ سے اسکا أفاقی تاریخی ریکارڈ ہے جسے صنعتی ریشہ بیجوں کا تیل ، خوراک ، تفریح ، مذہبی ، روحانی اور نفسیاتی مزاج میں دوائی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اس کے استعمال کے مقصد کے مطابق پودوں کے ہر حصے کی الگ الگ استعمال کیا جاتا ہے اس کی قسم کو سب سے پہلے کارل لننیس نے 1753 میں درجہ بندی کی تھی۔ لفظ "سیوٹیوا" کا مطلب وہ چیزیں ہیں جو کاشت کی جاتی ہیں۔
اگرچہ اس پودے کو کئی نام دیے جاتے ہیں (بھنگ، گانجا) لیکن راستافاری اسے 'مقدس جڑی بوٹی یا 'حکمت کی بوٹی' کہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں اس کو نوش کرنے سے حکمت و دانائی حاصل ہوتی ہے۔
اس کو سگریٹ یا چلم پائپ کے ذریعے پیا جاتا ہے اور اس سے قبل خصوصی دعا کی جاتی ہے۔
راستفاریانزم (راسٹریفزم) ایک مذہبی تحریک ہے جس نے ایک افریائی - عیسائی ہم آہنگی فرقے کی شکل اختیار کی۔ بھنگ راستافاری فرقے کے ماننے والوں کے نزدیک انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ بائبل میں جسے 'زندگی کا درخت' کہا گیا ہے وہ بھنگ کا پودا ہے اور اس کا استعمال مقدس ہے۔ وہ اس بارے میں بائبل سے کئی حوالے پیش کرتے ہیں
بھنگ کے سبز پتے چرس جبکہ خشک پتے حشیش بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ پاکستان میں پنجاب اور سندھ میں بھنگ کو بطور نشہ آور مشروب بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے بنانے کا طریقہ کار دیسی سردائی کی طرح ہے۔
بعض علاقوں میں تو اسے بھنگ کی سردائی ہی کہا جاتا ہے۔ بھنگ کے طبی فوائد کے حوالے سے تحقیق طویل عرصے سے جاری ہے اور درد کش ادویات میں اس کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔
محققین نے کہا کہ بھنگ کے استعمال کا زیادہ نقصان ان لوگوں کو ہوتا ہے، جو نوجوانی میں اس کا استعمال شروع کر دیتے ہیں مثال کے طور پر محققین کو معلوم ہوا کہ جو لوگ نوجوانی میں اس کا استعمال کرتے ہیں اور پھر مسلسل کئی سال تک جاری رکھتے ہیں ان کی ذہانت یا آئی کیو کے پوائنٹس میں اوسطاً آٹھ درجے کمی آئی اس کے بعد بھنگ کے استعمال کو محدود کرنے یا چھوڑنے کی صورت میں بھی ذہنی صلاحیت پوری طرح سے بحال نہ ہوئی۔
بھنگ کے استعمال کے فوائد مگر اعتدال پسندی سے
مرگی کے خطرات میں کمی
امریکا کی ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کی طرف سے 2013ء میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بھنگ کا ست یا چرس کے استعمال سے مرگی اور بعض دیگر اعصابی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔ یہ تحقیق طبی جریدے ’سائنس آف فارماکولوجی اینڈ ایکسپیریمنٹل تھیراپیوٹکس میں چھپی تھی۔
اگرچہ کینابیس سیوٹیوا بھنگ کا بنیادی نفسیاتی عنصر ٹیٹراہائڈروکاناابینول (ٹی ایچ سی) ہے لیکن اس پلانٹ میں 500 سے زیادہ مرکبات ہیں ان میں کم از کم 113 بھنگ ہے۔ تاہم ان میں سے اکثر "معمولی" کینابینوئڈس صرف ٹریس کی مقدار میں تیار ہوتے ہیں۔ []] ٹی ایچ سی کے علاوہ کچھ پودوں کے ذریعہ اعلی گھنا پن میں پیدا ہونے والا ایک اور کینابینوائڈ کینابائڈیول (سی بی ڈی) ہے جو نفسیاتی نہیں ہے لیکن اعصابی نظام میں ٹی ایچ سی کے اثر کو روکنے کے لئے حال ہی میں دکھایا گیا ہے۔ کینابیس اقسام کی کیمیائی ساخت میں فرق انسانوں میں مختلف اثرات پیدا کرسکتا ہے۔ مصنوعی ٹی ایچ سی جسے ڈرونابینول کہتے ہیں اس میں کینابیدیول (سی بی ڈی) کینابینول (سی بی این) یا دیگر کینابینوائڈز نہیں ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس کے دواؤں کے اثرات قدرتی بھنگ سے نمایاں طور پر مختلف ہوسکتے ہیں۔
بھنگ(کینابیس سیوٹیوا CANNABIS SATIVA) ہومیوپیتھک ریمیڈی کا فائٹوکیمیکل تجزیہ اور نیوٹریشن رپورٹس
نباتاتی اور حیواناتی سورس کی ہومیو پیتھک سینگل میڈیشن میں قدرتی بہت سارے اجزاء ہوتے ہیں یہ ایک قدرتی کمبینیشن ہوتا ہے اس میں اپنی طرف سے کیمیا گری کی ضرورت نہیں ہوتی اگر دوسری ادویات کے ساتھ کمبینیشن بنایا جاٸے تو ہر دوا اپنی شفاٸی افادیت کھو دیتی ہے اور نیا کمبینیشن نقصان دے بھی ہوسکتا ہے
فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ
### کینابیس سیوٹیوا بھنگ کےکیمیائی اجزاء
کینابینوائڈز کے علاوہ بھنگ کیمیائی اجزاء میں اس کی خصوصیت مہک دار 120 مرکبات شامل ہیں۔ یہ بنیادی طور پر اتار چڑھاؤ والے ٹیرنیز اور سیسکیوٹرپینز ہیں۔
پنینی α [9]
مرسن [9]
لینول [9]
لیمونین [9]
ٹرانس β-اوکیمین [9]
ٹیر ٹیرپینولین α [9]
ٹرانس کیریوفیلین [9]
ہم حمولین α [9] سیوٹیوا کی خصوصیت مہک میں اہم کردار ادا کرتا ہے
کیریوفلین []] جس کے ساتھ کچھ چرسوں کا پتہ لگانے والے کتوں کو تربیت دی جاتی ہے [!]
##کینابیس سیوٹیوا بھنگ وزن 100 گرام خشک بیج کےغذاٸی اجزاء
487 کیلوری فی 100 گرام
پانی: 0٪
# پروٹین: 31.4 جی؛ # چربی: 29.6 گرام؛ #کاربوہائیڈریٹ: 31.9 جی؛ # فائبر: 23.5 گرام؛ راکھ: 7.1 گرام؛
## معدنیات - کیلشیم: 139 ملی گرام؛ فاسفورس: 1123 ملی گرام؛ آئرن: 13.9 ملی گرام؛ میگنیشیم: 0 ملی گرام؛ سوڈیم: 0 ملی گرام؛ پوٹاشیم: 0 ملی گرام؛ زنک: 0 ملی گرام؛
## وٹامنز - :وٹامن( اے) 518 ملی گرام؛ تھامین (بی 1): 0.37 ملی گرام؛ ربوفلوین (بی 2): 0.2 ملی گرام؛ نیاسین: 2.43 ملی گرام؛ بی 6: 0 ملی گرام؛ سی 0: ملی گرام؛اور ای بھی مہیا کرتے ہیں۔
بھنگ پودے کی پتیاں فائبر کا ذریعہ ہیں
فلاوونائڈز
ضروری تیل
میگنیشیم
کیلشیم
فاسفورس
بھی پاٸے جاتے ہیں
ماخذ: اس لسٹنگ کے لئے غذائی اجزاء کا ڈیٹا مختلف ویب ساٸت سےلیا گیا ہے
ہیومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید بی ایس سی (غذااورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[ 1974 لاہور]آر ایم پی رجسٹریشن نمبر 9027 (نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی حکومت پاکستان) ...
www.nutritionisthomeopath.blogspot.com