Saturday, March 30, 2024

کچھ لوگ ہومیوپیتھی


 کچھ لوگ ہومیوپیتھی کو سائینٹیفک ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ہومیوپیتھی سائینٹیفک اصولوں پر نہیں بلکہ قوانین فطرت سے ہم آہنگ ہے سائینسی نظریات بدلتے رہتے ہیں لیکن نہ فطرت بدلتی ہے نہ اسکے قواعد و ضوابط۔ جیسے واٸٹل فورس فطرتی ہےسائینسی نہیں   کچھ لو

1803 میں جوہن ڈالٹن نے نظریہ پیش کیا کہ مادہ ایٹموں سے بنا ہوتا ہے یعنی اگر کسی مادی چیز کو تقسیم در تقسیم کرتے چلے جائیں تو آخر کار ایک حد آ جائے گی اور مزید تقسیم ممکن نہیں ہو گی

برسوں ساٸنس دانوں کی  اکثریت نے جان ڈالٹن کے نظریے ایٹم کو اپناٸے رکھا آخر  ایٹم  تقسیم ہوا  اور نظریہ باطل ثابت ہوا 

سائنس میں ابھی ایسی ریسرچ  اینڈ ٹیکنالوجی اور ڈیواس کی ضروت ہے جو  12 سی سے اوپر ہومیوپیتھک کی ہائی پوٹنسی کے رموز کی پہچان کرسکے سولہویں صدی عیسوی تک اور اس کے بعد  بھی انسانی خلیے  کے رموزواوقاف کے بارے سائنس دان کافی کچھ نہیں جانتے تھے  لیکں جب

ہیومن جینوم پروجیکٹ ایک 13 سالہ طویل جو 1990 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد 15 سال کے اندر پورے یوکرومیٹک انسانی جینوم کی ڈی این اے کی ترتیب کا تعین کرنا تھا اپنے ابتدائی دنوں میں ہیومن جینوم پروجیکٹ کو بہت سے لوگوں نے شکوک و شبہات کا سامنا کرنا پڑا جن میں سائنسدان اور غیر سائنس دان بھی شامل ہیں تاہم آج ہیومن جینوم پروجیکٹ کی زبردست کامیابی آسانی سے عیاں ہے اس منصوبے کی تکمیل نے نہ صرف طب میں ایک نئے دور کا آغاز کیا بلکہ اس نے ڈی این اے کو ترتیب دینے کے لیے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کی اقسام میں بھی نمایاں ترقی کی اس میں مزید تحقیق  سے انسانی سیل کے مزید رموز سامنے آٸیں گے جس دن ہومیوپیتھک کی ہاٸی پوٹینسی کا واٹیل فورس پر اثر انداز ہونے کا طریقہ کار عیاں ہوگیا تو ہومیو پیتھی میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا


ہومیوپیتھی سائینٹیفک اصولوں پر نہیں بلکہ قوانین فطرت سے ہم آہنگ ہے سائینسی نظریات بدلتے رہتے ہیں ###

سائینٹیفک اصولوں پر بننے والی لیں ایلوپیتھک ادویات کی صورت کی چند مثالیں ذیل ہیں 

 کلوروکوئن اور ہائیڈروکسی کلوروکوئن: ابتدائی طور پر ملیریا کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ممکنہ خطرات کا انکشاف کیا جس کی وجہ سے کچھ ممالک میں پابندیاں یا پابندیاں لگائی گئیں 


 Diclofenac: درد اور سوزش کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ایک غیر سٹیرایڈیل اینٹی سوزش والی دوائی (NSAID) diclofenac کو کچھ ممالک میں قلبی نظام پر اس کے منفی اثرات کی وجہ سے ممنوع یا محدود کر دیا گیا ہے جس میں دل کا دورہ پڑنے اور فالج کا خطرہ بھی شامل ہے


 Rofecoxib (Vioxx): ایک اور NSAID، rofecoxib کو دل کے دورے اور فالج کے بڑھتے ہوئے خطرے کے ساتھ منسلک ہونے کی وجہ سے مارکیٹ سے واپس لے لیا گیا۔  درد اور سوزش کے علاج میں اس کی تاثیر کے باوجود اس کی حفاظتی پروفائل بہت سے ممالک میں اس پر پابندی کا باعث بنی


 تھیلیڈومائڈ: اصل میں ایک سکون آور اور اینٹی ایمیٹک کے طور پر فروخت کیا گیا تھا تھیلیڈومائڈ بعد میں حاملہ خواتین کی طرف سے لینے پر شدید پیدائشی نقائص کا سبب پایا گیا  1960 کی دہائی کے اوائل میں زیادہ تر ممالک میں اس پر پابندی لگا دی گئی تھی جب ہزاروں بچے اعضاء کی خرابی کے ساتھ پیدا ہوئے تھے


 Fen-phen: fenfluramine اور phentermine کا ایک مجموعہ، fen-phen 1990 کی دہائی میں وزن کم کرنے والی دوا کے طور پر استعمال ہوتا تھا  تاہم اس کے استعمال سے منسلک دل کے والو کے مسائل اور پلمونری ہائی بلڈ پریشر کی رپورٹس کی وجہ سے اسے مارکیٹ سے واپس لے لیا گیا تھا


 Efavirenz: HIV/AIDS کے علاج کے لیے ایک وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی اینٹی ریٹرووائرل دوا efavirenz پر کچھ ممالک میں پابندی عائد کر دی گئی ہے کیونکہ اس کے اعصابی نفسیاتی ضمنی اثرات بشمول ڈپریشن، خودکشی کے خیالات اور فریب کاری کا سبب بن سکتا ہے


 آرسینک ٹرائی آکسائیڈ: تاریخی طور پر روایتی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے اور بعد میں ایکیوٹ پرامیلوسائٹک لیوکیمیا (اے پی ایل) کے علاج کے طور پر آرسینک ٹرائی آکسائیڈ کو کچھ ممالک میں اس کے زہریلے پن اور شدید ضمنی اثرات کے امکانات کی وجہ سے پابندی لگا دی گئی ہے بشمول دل کی تال کی غیر معمولیات اور اعصابی نقصان


 Mibefradil (Posicor): ہائی بلڈ پریشر اور انجائنا کے علاج کے لیے استعمال ہونے والا کیلشیم چینل بلاکر، mibefradil کو منشیات کے سنگین تعاملات کا سبب بننے کی صلاحیت کی وجہ سے مارکیٹ سے واپس لے لیا گیا جس سے مہلک اریتھمیا کا باعث بنتا ہے

 یہ مثالیں دواؤں کی تاثیر اور حفاظت کے درمیان پیچیدہ توازن کو واضح کرتی ہیں جس کی وجہ سے ریگولیٹری ایجنسیوں کی جانب سے مختلف ممالک میں ان کے استعمال پر پابندی یا پابندی عائد کرنے کے فیصلے ہوتے ہیں  اگرچہ ان ادویات نے بعض حالات میں علاج کے فوائد کا مظاہرہ کیا ہو سکتا ہے لیکن ان کے منفی اثرات یا خطرات ان کے ممکنہ فوائد سے کہیں زیادہ ہیں جو صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ریگولیٹری کارروائی کا اشارہ دیتے ہیں

ہومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید بی ایس سی (غذا اورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[ 1974 لاہور]آر ایم پی  (نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی حکومت پاکستان

www.nutritionisthomeopath.blogspot.com

https://youtube.com/watch?v=GFHxT9x5vi8&feature=shared



Thursday, February 1, 2024

کوٸلہ ک ألودگی

 کو  ٸلہ  کی  دھول  گرد   کا بھو نچال اور کاربن  کی  آلودگی 

کوٸلہ کے  ڈھرون انباراور اوپن  یارڈ اور گداموں اوراوپن ایریا  میں کوٸلہ کے بڑے ٹرالوں اور ٹرکوں کی بھرمار   سائزنگ: گر یڈنگ ; اسکریننگ  اور ہینڈلنگ نقل وحرکت  دن رات کوٸلہ کی لوڈنگ ان لوڈنگ  دن رت کوٸلہ کی  نقل و حمل کی سرگرمیاں نے

پڑوسی علاقے میں کوئلے کی گرد و غبار اورکاربن  کی دھول؛ گرد ;   کاربن  کی  آلودگی سے آبادی أور قریبی کمیونٹیز   پر صحت کے خطرناک اثرات مرتب ہورہے  ہیں جب ہوا چلتی  ہے خاص کر تیز ہوا جس رخ چل رہی ہواور کالے کو ٸلوں  کی أندھی اورزہریلی کاربن کے گرد غباریہ آلودگی لمبے فاصلوں پر پھیل جاتی ہے جو اخراج کے منبع سے دور علاقوں کو متاثر کرتی ہے

انسانی أبادیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے  ہیں کوئلے کی زہریلی  دھول اور   کاربن کی آلودگی  نے فضاٸی و ہواٸی ماحول کو زهر آلوده کر رکھا ہے  

PM 2.5 مائیکرو میٹر   یا چھوٹے قطر  کے ذرات سے مراد ہے جو عام طور پر ہوا میں دھول اور خوردبینی  زہریلے ذرات ہیں  جو ہواٸی آلودگی میں  شامل ہیں جو سانس لینے پر صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں

جس سے انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں

کوئلے کی دھول  اور کاربن  کی وجہ سے سانس کے مسائل  سے منسلک ہے بشمول دائمی برونکائٹس، دمہ اور دیگر پلمونری   بیماریاں لاحق ہو سکتیں ہیں   

دوران لوڈنگ ان لوڈنگ کے دوران اڑنے والے  باریک ذرات پھیپھڑوں میں گہرائی میں داخل ہو سکتے ہیں جس سے سوزش ہو سکتی ہے

کوئلے کے پولی سائکلک ارومیٹک ہائیڈرو کاربن (PAHs) اور بھاری دھاتیں  طویل مدت تک ہوا سے

  کچھ PAHs سرطان   پیدا کرنے والے کے طور پر جانے جاتے ہیں جو وقت کے ساتھ سامنے آنے پر انسانوں اور جانوروں کے لیے صحت کے لیے خطرہ بنتے ہیں

   پھیپھڑوں کے کینسر اور سانس سے متعلق دیگر کینسر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

حالیہ تحقیق کوئلے سے متعلقہ آلودگیوں اور اعصابی نظام پر منفی اثرات کے درمیان ممکنہ تعلق کی نشاندہی کرتی ہےکاربن کے    باریک ذرات ہوا میں نیوروٹوکسک خصوصیات ہوسکتی ہیں جو عصبی طور پر  کمزوری  اور اعصابی عوارض کا باعث بنتی ہیں 

 کاربن   آلودگی کی بلند سطح کی وجہ سے قلبی مسائل   پیدا ہو سکتے ہیں زہریلے  باریک ذرات خون کے دھارے میں  داخل ہو سکتے ہیں جس سے دل کی بیماریاں جیسے ہارٹ اٹیک اور اسٹروک ہو سکتے ہیں

بچے خاص طور پر کوئلے کی آلودگی کے صحت کے اثرات کا جلد شکار ہوتے ہیں ابتدائی نشوونما کے دوران سانس کے مسائل پھیپھڑوں کے کام کی خرابی اور گروتھ کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے  مزید برآں ہوا میں  کاربن آلودگی کی موجودگی تعلیمی اور ذہنی کارکردگی کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے 

   بچے، بوڑھے اور پہلے سے موجود کمزورصحت کے حالات والے افراد خاص طور پر کاربن آلودگی کے منفی اثرات کا ز یادہ شکار ہوتے ہیں

 بچوں کو نشوونما کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جب کہ بوڑھے افراد کو سانس اور قلبی مسائل کے بڑھتے ہوئے حساسیت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

حمل اور   پیدائش کے نتائج پر اثر حاملہ خواتین جنین کی نشوونما پر منفی اثرات کا سامنا کر سکتی ہیں جو کہ کاربن آلودگی کی اعلی سطح کا شکار ہو سکتی ہیں جو ممکنہ طور پر قبل از وقت  پیدائش اور کم وزن کا  نومولود  باعث بنتی ہیں ہوا میں آلودگی کی موجودگی شیر خوار اور بچوں میں گروتھ کے مسائل میں بھی حصہ دارہوسکتی ہے کاربن آلودگی جسم میں اشتعال انگیز ردعمل کو متحرک کرتی ہے جو کہ صحت کے مختلف مسائل کا باعث بن سکتی ہے دائمی نظامی سوزش میں حصہ دار  ہوسکتی ہے جس سے دائمی بیماریوں جیسے ذیابیطس اور بعض قسم کے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے

 مجموعی صحت کے اثرات

 کاربن آلودگی کے مسلسل نمائش کے مجموعی اثرات کے نتیجے میں صحت کے مسائل کی ایک رینج ہو سکتی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتے جارہے ہیں 

 آلودگی سے متعلق بیماریوں کے علاج کی وجہ سے مقامی آبادیوں کی مجموعی صحت میں کمی متوقع عمر میں کمی اور صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے

ارد گرد کے مجموعی ماحولیاتی نظام کو متاثر کرنے والے کوئلے کے سنگین مسئلے کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے یہ أرٹیکل پبلشز کیا ہے مزید کوریج کے لیےسوشل ميديا اور میڈیا چینلز سے رابطہ کیا جائے گا۔

ہومیوپیتھ  فتحیاب علی سید

https://nutritionisthomeopath.blogspot.com





Tuesday, October 31, 2023

قدرتی طور پر جانداروں

 





قدرتی طور پر جانداروں کے جسم خالق کائنات نے اس انداز میں ڈیزائن کیے ہیں کہ ان کے جسم کےقدرتی یعنی اندرونی ریسورسز اور قدرت کا عطا کردا روحانی وزڈم سے خوب با آور ہوتے ہیں ڈاکٹر ہانمن نے بھی واٸٹل فورس( روح) کی انسانی زندگی میں اہمیت کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ یہ وہ قوت ہے جو نظر نہیں آتی لیکن پورے جسم کوکنٹرول کرتی ہے۔جسم میں بیماری یا جھٹکا لگنے کے بعد بتدریج معمول پر آجاتے ہیں مگر ہم لوگ زہنی طور پر اس کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے اور جلد بازی بے صبری میں علاج معالجہ کی طرف رجوع ہوتے ہیں اس ہی وجہ سے ڈاکڑوں ;حکیموں ; ہومیوپیتھسز اور پیروں فقیروں کی موجیں لگی ہوٸیں ہیں اُدھر

پاکستان میں ہومیوپیتھک ادویات کے مدر ٹنکچر

اور ہومیوپیتھک کمبینیشن کی کوالٹی کنٹرول ؛ معیار آور انیلیسز کرنے کی کوئی لیبارٹری یا ادارہ نہیں اگر ہے تو پلیز بتائیں رہا پوٹنسیاں ؛ 200 سے 1 ایم ؛ 10 ایم ؛ 50 ایم ؛ سی ایم ؛ 10 ایم ایم کی دھڑا دھڑ هم ہومیوپیتھسز ہائی پوٹنسیاں کی بے دھڑک مریضوں پر فائرینگ کر رہے ہیں یہ تو لیبل پیتھی ہے ہومیوپیتھی تو نہ ہوئی کیونکہ ایسا کوئی طریقہ نہیں کہ پوٹنسیاں چیک ہو سکتیں ہوں نہ ہی ہومیوپیتھ خود انکی شناخت کر سکتا ہو فارمیسیاں تو پوٹنسیاں کے نام پر الکحل کی سو گنا زائد قیمت بٹور رہیں ہیں ہومیوپیتھسز اور مریض انکے سامنے بیبس ہیں پورا یہ ایک مافیا ہےبہتر یہ ہے ان لیبل میڈیشنز اور پوٹنسیوں کی بجاٸے ھوالشافی کہہ کر مریضوں کا علاج پلاسیبو سے اگر نیت صاف اور خدمت خلق کےجذبے سے سرشار ہوں تو رَبِّ الْ عٰلَمِیْنَ آپ کے ہاتھ میں شفا دے گا آمین

فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ

Friday, October 13, 2023

بھنگ(کینابیس سیوٹیوا CANNABIS SATIVA)

بھنگ(کینابیس سیوٹیوا  CANNABIS  SATIVA)   ہومیوپیتھک ریمیڈی کا


کینابیس سیوٹیوا بھنگ ایک سالانہ جڑی بوٹیوں والا پھول دار پودا ہے جو مشرقی ایشیاء کا مقامی ہے

 اس کے استعمال کے ثبوت کے ساتھ پوری تاریخ میں ریکارڈ کیا گیا ہے ، جس میں 10،000 سال قبل بھنگ سے تیار کردہ مواد کی دریافت بھی شامل ہے  بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بانگ انسان کی پہلی فصل کی گئی تھی۔

 لیکن اب بڑے پیمانے پر کاشت کی وجہ سے اسکا أفاقی   تاریخی  ریکارڈ ہے جسے صنعتی ریشہ  بیجوں کا تیل ، خوراک ، تفریح ​​، مذہبی ، روحانی اور نفسیاتی مزاج میں دوائی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اس کے استعمال کے مقصد کے مطابق پودوں کے ہر حصے کی الگ الگ استعمال کیا جاتا ہے اس کی قسم کو سب سے پہلے کارل لننیس نے 1753 میں درجہ بندی کی تھی۔ لفظ "سیوٹیوا" کا مطلب وہ چیزیں ہیں جو کاشت   کی جاتی ہیں۔

اگرچہ اس پودے کو کئی نام دیے جاتے ہیں (بھنگ، گانجا) لیکن راستافاری اسے 'مقدس جڑی بوٹی یا 'حکمت کی بوٹی' کہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں اس کو نوش کرنے سے حکمت و دانائی حاصل ہوتی ہے۔

اس کو سگریٹ یا چلم پائپ کے ذریعے پیا جاتا ہے اور اس سے قبل خصوصی دعا کی جاتی ہے۔

راستفاریانزم (راسٹریفزم) ایک مذہبی تحریک ہے جس نے ایک افریائی - عیسائی ہم آہنگی فرقے کی شکل اختیار کی۔ بھنگ راستافاری فرقے کے ماننے والوں کے نزدیک انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ بائبل میں جسے 'زندگی کا درخت' کہا گیا ہے وہ بھنگ کا پودا ہے اور اس کا استعمال مقدس ہے۔ وہ اس بارے میں بائبل سے کئی حوالے پیش کرتے ہیں 

بھنگ کے سبز پتے چرس جبکہ خشک پتے حشیش بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ پاکستان میں پنجاب اور سندھ میں بھنگ کو بطور نشہ آور مشروب بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے بنانے کا طریقہ کار دیسی سردائی کی طرح ہے۔

بعض علاقوں میں تو اسے بھنگ کی سردائی ہی کہا جاتا ہے۔ بھنگ کے طبی فوائد کے حوالے سے تحقیق طویل عرصے سے جاری ہے اور درد کش ادویات میں اس کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔

محققین نے کہا کہ بھنگ کے استعمال کا زیادہ نقصان ان لوگوں کو ہوتا ہے، جو نوجوانی میں اس کا استعمال شروع کر دیتے ہیں مثال کے طور پر محققین کو معلوم ہوا کہ جو لوگ نوجوانی میں اس کا استعمال کرتے ہیں اور پھر مسلسل کئی سال تک جاری رکھتے ہیں ان کی ذہانت یا آئی کیو کے پوائنٹس میں اوسطاً آٹھ درجے کمی آئی اس کے بعد بھنگ کے استعمال کو محدود کرنے یا چھوڑنے کی صورت میں بھی ذہنی صلاحیت پوری طرح سے بحال نہ ہوئی۔

بھنگ کے استعمال کے فوائد مگر اعتدال پسندی سے

مرگی کے خطرات میں کمی

امریکا کی ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کی طرف سے 2013ء میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بھنگ کا ست یا چرس کے استعمال سے مرگی اور بعض دیگر اعصابی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔ یہ تحقیق طبی جریدے ’سائنس آف فارماکولوجی اینڈ ایکسپیریمنٹل تھیراپیوٹکس میں چھپی تھی۔

اگرچہ کینابیس سیوٹیوا بھنگ کا بنیادی نفسیاتی عنصر ٹیٹراہائڈروکاناابینول (ٹی ایچ سی) ہے  لیکن اس پلانٹ میں 500 سے زیادہ مرکبات ہیں  ان میں کم از کم 113 بھنگ ہے۔  تاہم  ان میں سے اکثر "معمولی" کینابینوئڈس صرف ٹریس کی مقدار میں تیار ہوتے ہیں۔ []]  ٹی ایچ سی کے علاوہ  کچھ پودوں کے ذریعہ اعلی گھنا پن میں پیدا ہونے والا ایک اور کینابینوائڈ کینابائڈیول (سی بی ڈی) ہے جو نفسیاتی نہیں ہے لیکن اعصابی نظام میں ٹی ایچ سی کے اثر کو روکنے کے لئے حال ہی میں دکھایا گیا ہے۔   کینابیس اقسام کی کیمیائی ساخت میں فرق انسانوں میں مختلف اثرات پیدا کرسکتا ہے۔  مصنوعی ٹی ایچ سی جسے ڈرونابینول کہتے ہیں  اس میں کینابیدیول (سی بی ڈی)  کینابینول (سی بی این)  یا دیگر کینابینوائڈز نہیں ہوتے ہیں  یہی وجہ ہے کہ اس کے دواؤں کے اثرات قدرتی بھنگ سے نمایاں طور پر مختلف ہوسکتے ہیں۔


بھنگ(کینابیس سیوٹیوا  CANNABIS  SATIVA)   ہومیوپیتھک ریمیڈی کا فائٹوکیمیکل تجزیہ اور نیوٹریشن رپورٹس

نباتاتی اور حیواناتی سورس کی ہومیو پیتھک سینگل میڈیشن میں قدرتی بہت سارے اجزاء ہوتے ہیں یہ ایک قدرتی کمبینیشن ہوتا ہے اس میں اپنی طرف سے کیمیا گری کی ضرورت نہیں ہوتی اگر دوسری ادویات کے ساتھ کمبینیشن بنایا جاٸے تو ہر دوا اپنی شفاٸی افادیت کھو دیتی ہے اور نیا کمبینیشن نقصان دے بھی ہوسکتا ہے  

فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ


### کینابیس سیوٹیوا  بھنگ کےکیمیائی اجزاء

 کینابینوائڈز کے علاوہ  بھنگ کیمیائی اجزاء میں اس کی خصوصیت مہک دار 120 مرکبات شامل ہیں۔  یہ بنیادی طور پر اتار چڑھاؤ والے ٹیرنیز اور سیسکیوٹرپینز ہیں۔

  پنینی α [9]

 مرسن [9]

 لینول [9]

 لیمونین [9]

 ٹرانس β-اوکیمین [9]

 ٹیر ٹیرپینولین  α [9]

 ٹرانس کیریوفیلین [9]

 ہم حمولین α [9] سیوٹیوا کی خصوصیت مہک میں اہم کردار ادا کرتا ہے

 کیریوفلین   []] جس کے ساتھ کچھ چرسوں کا پتہ لگانے والے کتوں کو تربیت دی جاتی ہے [!]


##کینابیس سیوٹیوا  بھنگ  وزن 100 گرام  خشک بیج  کےغذاٸی اجزاء

 487 کیلوری فی 100 گرام 

 پانی: 0٪

# پروٹین: 31.4 جی؛  # چربی: 29.6 گرام؛ #کاربوہائیڈریٹ: 31.9 جی؛ #  فائبر: 23.5 گرام؛  راکھ: 7.1 گرام؛

 ## معدنیات - کیلشیم: 139 ملی گرام؛  فاسفورس: 1123 ملی گرام؛  آئرن: 13.9 ملی گرام؛  میگنیشیم: 0 ملی گرام؛  سوڈیم: 0 ملی گرام؛  پوٹاشیم: 0 ملی گرام؛  زنک: 0 ملی گرام؛

## وٹامنز - :وٹامن( اے)  518  ملی گرام؛  تھامین (بی 1): 0.37 ملی گرام؛  ربوفلوین (بی 2): 0.2 ملی گرام؛  نیاسین: 2.43 ملی گرام؛  بی 6: 0 ملی گرام؛  سی  0: ملی گرام؛اور ای بھی مہیا کرتے ہیں۔

بھنگ پودے کی پتیاں فائبر کا ذریعہ ہیں

 فلاوونائڈز

 ضروری تیل

 میگنیشیم

 کیلشیم

 فاسفورس

بھی پاٸے جاتے ہیں

ماخذ: اس لسٹنگ کے لئے غذائی اجزاء کا ڈیٹا مختلف ویب ساٸت سےلیا گیا ہے

ہیومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید بی ایس سی (غذااورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[ 1974 لاہور]آر ایم پی  رجسٹریشن نمبر 9027 (نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی حکومت پاکستان) ...

www.nutritionisthomeopath.blogspot.com





Thursday, July 6, 2023

بیگن

 

Contact at 
Fatehyab.ali@gmail.com

سولنم میلونگینا یعنی(بینگن🍆) کی بھی ایک طویل تاریخی کہانی ہے 

قدیم زمانے سے عام انسانی بیماریاں کے علاج. 

سولنم میلونگینا (بینگن🍆)   سےعام طور پرعلاج  کیا  جاتا ہےجبکہ بینگن نباتاتی طور پر ایک پھل ہے اسے عام طور پر کھانے پکانے اور روزمرہ کی زبان میں سبزی  کہا جاتا ہےلہذا اس کو ادویات کی جڑی بوٹیوں کا ایک ممکن ذریعہ سمجھا جاتا ہے مزید تحقیق کرنے سے معلوم ہوا

بیگن کو "سبزیوں کا بادشاہ" کا لقب دیا گیا تھا کیونکہ اس کے شاندار چمکدار بھرپور اور جامنی رنگ کے ساتھ ساتھ اس کے گوشتدار انتہائی غذائیت سے بھرپور سفید گوشت تھا یہ سبزی پوری دنیا میں کھانے کے قابل ہے

🍆  solanum melongena  

سولنم میلونگینا  ہومیوپتھک ریمیڈی  

کی فائٹوکیمیکل اور نیوٹریشن ر پورٹس

نباتاتی اور حیواناتی سورس کی ہومیو پیتھک سینگل میڈیشن میں قدرتی بہت سارے اجزاء ہوتے ہیں یہ ایک قدرتی کمبینیشن ہوتا ہے اس میں اپنی طرف سے کیمیا گری کی ضرورت نہیں ہوتی اگر دوسری ادویات کے ساتھ کمبینیشن بنایا جاٸے تو ہر دوا اپنی شفاٸی افادیت کھو دیتی ہے اور نیا کمبینیشن نقصان دے بھی ہوسکتا ہے۔لہذا اسے ادویات کی جڑی بوٹیوں اور سبزوں کا ایک ممکن ذریعہ سمجھا جاتا ہے مزید تحقیق    کرنے سے معلوم ہوا بیگن میں بہت سے بائیو کیمیکل اور نوٹرینت پائیے جاتے ہیں  ہر  ایک بہت پیچیدہ ساختی مرکب رکھتا ہے  

 اینتھوسیانز

   پانی میں گھل کر پودوں کے روغن بناتے ہیں جو نیلے، سرخ، جامنی اور سیاہ رنگوں کو  پیدا کرتے ہیں ۔  

ان کا تعلق روغنی مالیکیولزفلاوونائڈز سے ہے

اینتھوسیانز بیگن اینتھوسیانز سے بھرپور ہوتے ہیں جو ان کے جامنی رنگ کو پیدا کرتے ہیں۔  یہ مرکبات اینٹی آکسیڈینٹ کے طور پر کام  ہیں خلیات کو آکسیڈ یٹیو نقصان سے بچاتے ہیں اور دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔

 *کلوروجینک ایسڈ: اس فینولک مرکب میں اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی سوزش خصوصیات ہیں جوکہ بیگن میں مجموعی صحت کے فوائد میں معاون ہیں۔ 

* نسونین :  ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو بیگن کی جلد میں پایا جاتا ہے  یہ سیل کی جھلیوں کو آزاد ریڈیکلز کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے بچانے میں مدد کرتا ہے

 * فلاوونائڈز بیگن میں مختلف فلاوونائڈزہوتے ہیں، جیسےقورکتیں اور  رتین جو ان کے اینٹی آکسیڈینٹ اور سوزش کے اثرات میں اثر ڈالتے ہیں۔ 

* ٹیرپینز: بیگن میں پائے جانے والے کچھ ٹیرپینز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں سوزش کو کم کرنے کی خصوصیات ہوتی ہیں اور یہ قلبی صحت کی مدد کر تے ہیں

* ہیںسپونن مرکبات کا ان کے ممکنہ انسداد کینسر اور کولیسٹرول کو کم کرنے والی خصوصیات کے لیے ریسرچ کی جا رہی ہے

# بیگن کی غذائی اجزاء # (فی 100 گرام خام میں): کیلوریز: 25 کلو کیلوری کاربوہائیڈریٹ: 5.88 گرام غذائی ریشہ: 3 جی پروٹین: 0.98 گرام کل چکنائی: 0.18 گرام وٹامن سی: 2.2 ملی گرام وٹامن کے: 3.5μg وٹامن بی 6: 0.08 گرام وٹامن بی 6: 0.08 گرام پوٹاشیم۔  : 229mg مینگنیج: 0.23mg میگنیشیم: 14mg فاسفورس: 24mg کیلشیم: 9mg آئرن: 0.23mg 

# بینگن کے صحت کے فوائد # دل کی صحت بینگن میں موجود فائبر، پوٹاشیم، وٹامن B6، اور فائٹو کیمیکلز بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں کولیسٹرول کی سطح کو کم کریں اور مجموعی طور پر قلبی فعل کو بہتر بناتے ہیں۔  

# وزن میں کمی # بیگن میں کیلوریز کی مقدار کم اور فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ وزن کم کرنے والی غذا میں ایک بہترین اضافہ ہے کیونکہ یہ آپ کو مکمل اور مطمئن محسوس کرنے میں مدد کرتا ہے

# اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات # بیگن میں موجود اینتھوسیاننز اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس جسم میں نقصان دہ فری ریڈیکلز کو بے اثر کرنے میں مدد کرتے ہیں جس سے آکسیڈیٹیو تناؤ اور دائمی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

# بلڈ شوگر کنٹرول # کچھ مطالے سے پتہ چلتا ہے کہ بیگن میں موجود کچھ مرکبات خون میں شوگر کی سطح پر مثبت اثر ڈالتے ہیں جو ذیابیطس کے شکار افراد یا ذیابیطس کے خطرے سے دوچار افراد کے لیے ممکنہ طور پر فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں 

# ہاضمہ کی صحت # بیگن میں موجود فائبر کا مواد آنتوں کی با قاعده حرکت کو فروغ دے کر ہاضمے کی صحت کو سہارا دیتا ہے اور آنتوں کی مجموعی صحت میں مدد کرتا ہے  

#  ادرا کی  فنکشن # بینگن میں اینٹی آکسیڈنٹس خاص طور پر اینتھوسیاننز کی موجودگی دماغی صحت اور ادرا کی افعال میں مدد کر تی ہے 

جلد کی صحت # بیگن میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور اینٹی سوزش خصوصیات جلد کو صحت مند رکھنے اور بڑھاپے کی علامات کو کم کرنے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو تیں ہیں  یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ جہاں بیگن کے متعدد ممکنہ صحت کے فوائد ہیں ایک متوازن غذا جس میں مختلف قسم کے پھل، سبزیاں اور دیگر غذائیت سے بھرپور غذائیں شامل ہیں مجموعی صحت اور تندرستی کے لیے بہت ضروری ہے  مزید برآں کھانا پکانے کے طریقے غذائی اجزاء کو متاثر کر سکتے ہیں لہٰذا زیادہ سے زیادہ غذائی اجزاء کو برقرار رکھنے کے لیے کھانا پکانے کے صحت مند طریقے جیسے گرل بیکنگ یا بھاپ استعمال کرنے پرغورکریں بیگن کے 

اثرات بد انفرادی عوامل جیسے مجموعی خوراک کھانا پکانے کے طریقے اور ذاتی صحت کے حالات کے لحاظ سے مختلف ہو سکتے ہیں مزید برآں کچھ لوگوں کو بیگن سے الرجی ہو سکتی ہے یا سبزی میں پائے جانے والے کچھ مرکبات کے لیے حساسیت ہو سکتی ہے

اگر آپ کو صحت سے متعلق مخصوص خدشات یا غذائی تحفظات ہیں تو یہ ہمیشہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور یا کوالیفائڈ غذائی ماہر سے مشورہ کریں جو آپ کے منفرد حالات کی بنیاد پر ذاتی رہنمائی فراہم کر سکے گا

ماخذ: اس لسٹنگ کے لئے غذائی اجزاء کا ڈیٹا یو ایس ڈی اے ایس آر  کے ذریعہ فراہم کیا گیا ہے  

ہیومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید بی ایس سی (غذااورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[ 1974 لاہور]آر ایم پی  رجسٹریشن نمبر 9027 (نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی حکومت پاکستان) ...

www.nutritionisthomeopath.blogspot.com



Wednesday, October 6, 2021

ایپس میلیفیکا

 ایپس میلیفیکا


شہد کی مکھیوں کی ایک اور خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ دوسرے کیڑے مکوڑوں ; جانوروں  اور انسانوں کی طرح کبھی بھی آپس میں لڑتی نہیں ہیں بلکہ آپس میں محبت اور منظم طریقے سے رہتی ہیں

شہد کی مکھی کا وجود اندازاً 10کروڑسال سے پایا جاتاہے۔ ان میں کام کرنے کے لحاظ سے مکھیوں کی درجہ بندی ہوتی ہے۔چھتے میں تین طرح کی مکھیاں iہوتی ہیں۔ ملکہ مکھی (Queen Bee) ۔ نکھٹومکھی (Drone Bee)اور کارکن مکھی (Worker Bee) ۔ مکھیوں کا چھتا چھ کونوں والے خانوں پر مشتمل ہوتاہے،جن کی دیواریں موم سے بنتی ہیں

1835 میں تھورین جیا کے ایک پادری ریو برونس  نے مشہور ہومیوپیتھک پیپر  میں  شہد کی مکھی   ایپس میلیفیکا  کے خالص زہر سے علاج کرنے کا پبلشر کیا  1850  میں شہد کی مکھیوں کے خشک پوڈر سے ای ای مارکی نے  اپنی تھیوری اور پریکٹس میں متعارف کرایا جنوری  1852 میں  نیویارک سینٹرل ہومیوپیتھک سوسائٹی کی طرف سے ایک پرچہ ملا جس میں حقیقی ثبوت شامل تھے۔  

1858 میں ڈاکٹر سی ڈبلیو ولف نے مکھی  ایپس میلیفیکا  پر ایک کتاب شائع کی  لیکن اس نے پوری مکھی کا ٹکنچر بھی استعمال کیا اس  نے شہد کی مکھی  ایپس میلیفیکا کے ٹکنچر سےہومیوپیتھک کے طور پر گھریلو جانوروں کا علاج مکھی  ایپس میلیفیکا کے ٹکنچر سے کرنے  کی کوشش  اور گھوڑے بھیڑ  دیگر مویشی!  مشہور ہومیوپیتھک پریکٹیشنرز کی طرف سے تجربے اور رپورٹوں کے ذریعہ  ایپس میلیفیکا  سےعلاج کی تاثیر کو "ثابت" ہونے  تقریبا سن 1900 پوری ایپس میلیفیکا مکھی کے زہر اور ٹکنچر دونوں کو  مرکزی نیویارک اسٹیٹ ہومیوپیتھک سوسائٹی کی طرف سے ایک علاج کے طور پر تسلیم کیا

کچھ مغربی ممالک میں شہد کی مکھی کے ڈنگ سے جوڑوں کے درد اور سوجن کو دور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شہد کا استعمال خون کی کمی، دمہ، گنجا پن، تھکاوٹ، سردرد، ہائی بلڈپریشر، کیڑے کا کاٹا، نیند کی کمی، ذہنی دباﺅ اور ٹی بی جیسے امراض میں بھی فائدہ مند ہے۔

وان فریش وہ شخص تھا کہ جس کو 1973ء میں شہد کی مکھیوں کے متعلق تحقیق کرنے پر نوبل پرائز دیا گیا تھا

 شہد کی مکھی ( ایپس میلیفیکا  Apis Mellifica)

ہومیوپیتھک ریمیڈی کی کیمیکلز اور نیوٹریشن

 رپورٹس

نباتاتی اور حیواناتی سورس کی ہومیو پیتھک سینگل میڈیشن میں قدرتی بہت سارے اجزاء ہوتے ہیں یہ ایک قدرتی کمبینیشن ہوتا ہے اس میں اپنی طرف سے کیمیا گری کی ضرورت نہیں ہوتی اگر دوسری ادویات کے ساتھ کمبینیشن بنایا جاٸے تو ہر دوا اپنی شفاٸی افادیت کھو دیتی ہے اور نیا کمبینیشن نقصان دے بھی ہوسکتا ہے  

#فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ

 * اپیس میلیفیکا  کے کیمیائی اجزاء 

 01. ملیٹٹن

 02.  ہائلورو نیڈیز

 03. فاسفیٹیس -گلوکوسیڈیس۔

 04. فاسفولیپیس

 05. فاسفولیپیس بی۔

 06. اپامین۔

 07. اڈولپائن۔

 08. سیکاپائن۔

 09. منی مائن۔

 10.    گلیکو سائیڈس ٹیرٹیاپن۔

 11.  ڈگرینولیٹنگ پیپٹائڈ۔

 12۔ پامین۔

 13. پروکامین اے۔

 14. پروٹیز روکنے والا۔

 15. نورادرینالین۔

 16۔ ہسٹامائن۔

 17. ڈوپامائن۔

 18. امینوبیوٹرک ایسڈ

 19- امینو ایسڈ

 20۔ گلوکوز۔

 21. فروکٹوز۔

 22. کمپلیکس ایتھرز۔

* اپیس میلیفیکا  میں امینو ایسڈز

 ویلین *

 لیوسین *

 لائسن *

 ٹائروسین **

 تھرونین *

 فینی لیلینین *

 ہسٹڈائن *

 میتھیونین *

 ارجنائن ***

 ایسپارٹک ایسڈ۔

 گلوٹامک ایسڈ۔

  سیرین

 گلائسین۔

 الانائن۔

 سیسٹین

 پرولین۔

* اپیس میلیفیکا  میں  فیٹی ایسڈز

 لاؤک ایسڈ 

میتھری ایسڈ

 پامیٹک ایسڈ

 سٹاریک ایسڈ

 آرکیڈک ایسڈ

 بہنیک ایسڈ 

لینکسکک ایسڈ

   پالمولوک ایسڈ

 ایلڈیکڈ ایسڈ 

اولیک ایسڈ۔

 اینڈسیک ایسڈ 

لیڈولک ایسڈ

 ڈیکوسینوک ایسڈڈ

*اپیس میلیفیکا  میں  معدنی اجزاء

 کیلشیم۔

 میگنیشیم

 سوڈیم۔

 پوٹاشیم۔

 فاسفورس

 لوہا۔

 تانبا۔

 مینگنیج

ماخذ: اس لسٹنگ کا  دیٹا مختلف ویب ساٸٹ سے لیا گیا ہے

ہومیوپیتھک ڈاکڑ فتحیاب علی سید بی ایس سی (غذااورغذائیت)ڈی ایچ ایم ایس[ 1974 لاہور]آر ایم پی  رجسٹریشن نمبر 9027 (نیشنل کونسل فار

 ہومیوپیتھی حکومت پاکستان) ...

fatehyab. ali@gmail.com


Wednesday, December 9, 2020

جواب



 میرے بھاٸی نے کہا ہانیمن کے زمانے میں انسان نیچرل زندگی پہ تھے انسان تو میرے بھاٸی اس وقت نیچرل زندگی پہ تھے جب وہ غار میں رہتے تھےاور ان کے پاس نہ لنگوتا نہ سوتھا تھا

دوسری بات میرے بھاٸی نے کی انسان نیچر سے دور ہے تو کیا آج کی عورت  بچے کو اس جگہ سے نہیں جنم دیتی ہے إ جہاں سے غار کی عورت جنم دیتی تھی کیا آج بھی بچے کی پیداٸش کا وہ ہی نیچر طریقہ نہیں ہے آج بھی انسان کی اناٹمی اور فزیالوجی وہ ہی نہیں ہے  کیا واٸٹل فورس بھی وہ  نہیں رہی جو غار کے انسان کی تھی  نوٹ کر لیں میرے بھاٸی ہومیوپیتھی کی بنیاد  واٸٹل فورس پر ہے اور ہومیوپیھ واٸٹل فورس کا علاج کرتا ہے علاج میں جسم کے اپنے دفاع کو مضبوط بنانا اور ان توازن کو بحال کرنا شامل ہے

 آپ نے کہا ”ہر کیس سنگل ریمیڈی سے حل نہیں ہوتا“  میرے بھاٸی سنگل ریمیڈی باذات خود  بھر پور قدرتی  اجزاء  سے مالا مال ہے اس میں کٸی فائیٹو کیمیکلز ; منرلز; وٹامنز; کاربوہائیڈریٹ ; پروٹین اور امینو ایسڈز اور دیگر کا کمپلیکس کمبینیشن ہے اگر(سورس نباتاتی یا حیواناتی ہوں)

سینگل میڈیشن میں قدرتی بہت سارے اجزاء ہوتے ہیں یہ ایک قدرتی کمبینیشن ہوتا ہے اس میں اپنی طرف سے کیمیا گری کی ضرورت نہیں ہوتی اگر دوسری ادویات کے ساتھ کمبینیشن بنایا جاٸے تو ہر دوا اپنی شفاٸی افادیت کھو دیتی ہے اور نیا کمبینیشن نقصان دے بھی ہوسکتا ہے

ہرسنگل ریمیڈی کی ہومیوپیتھ نے انفرادی طور پر پروونگ کی اور پھر مختلف ہومیوپیتھس نے اس

دوا کی پروونگ کا تمام ریکارڈ بنائی جانے والی دوا کن کن مریضوں پر استعمال کروائی گئی اس کے کیا نتائج برآمد ہوئے ان کا تمام ریکارڈ 

 ریمیڈی کے کلینیکل رزلت  اور پروف دوا کن کن مریضوں پر استعمال کروائی گئی کرنے کے بعد اس کو ہومیوپیتھک فارماکوپیا  میں  میں شامل کیا  جبکہ ہومیوپیتھک کمبینیشن کی  کوٸی پروونگ نہیں ہوٸی بلکہ یہ ایڈورٹاٸیزنگ کے  زور پر مریضون کی لوٹ مار کر رہے ہیں 

جاندارون میں قدرت نے ایسے سسٹم اور جین رکھے ہیں جو انسانی جسم کو سردی گرمی  اور موسمی تغیرات ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رکھتے ہیں

انسانی جسم کا اپنا سرواول میکنیزم اور وزیڈم ہے جب ہم کچھ کھاتے ہیں تو  سونگھنے کی حس فوراًچیک کرتی ہے  اگر دماغ  پسند نہ  کرے ہاتھ روک جاتا ہےاگر کھانا منہ میں ڈالتے  ہیں تو ذائقہ کی حس چیک کرتی ہےذائقہ ٹھیک نہ ہو فوراً تھوک دیتے یا اگل دیتے ہیں اگر ان حسوں  سے غذا پاس ہو جاۓ تو  کھانا معدے میں پہنچ جاتا ہے معدے میں  اپنے  سنسرز ہوتے ہیں  اگرغذا ضرر رسان ہو تو معدے کا ریفلکس ایکشن ہوتا ہے التیاں کی شکل  میں تمام کھایا پیا باہر آجاتا ہے اگر پھر بھی بچی کچی زہریلی  غذا کچھ آنتوں  تک پہنچ جاتی ہے تو آنتوں  کے سنسرز  زہریلی  غذا کے زہر کو بلاک کرنے کے لئے پانی کی طرح اسہال لگا دیتے ہیں یعنی دست  لگ جاتے جسم کا سرواول  وزیڈم  اور دماغ معدے اورآنتوں کواچھی طرح واش کردیتے ہیں اگر پھر بھی کچھ زہریلا پن آنتوں  سے نکل کر جسم کے خون میں  شامل ہوجاتا ہے تو جسم کا دفاعی  وزیڈم ہی تو ہے جو اس ٹاکسن کو خون سے نکال کر دھپڑون کی  شکل میں باہر جلد پر پھنک کر ٹاکسن کو لوکلایز کر دیتا ہے اور جسم  کےواٸٹل اورگن خاص کر دماغ کے خلیات کو محفوظ رہتے ہیں

 ہر خلیہ کی محافظ واٸٹل فورس ہی تو ہے اور واٸٹل فورس کا علاج سنگل ریمیڈی کی پوٹینسی سے ہوتا ہے کمبینیشن سے نہیں

رہا ایلوپیتھک کا ایلوپیتھک دنیا  کے ممالک کا آفیشلز علاج ہے اس کی افادیت اپنی جگہ ہے ہومیوپیتھی 

الٹرنیٹو اینڈ کمپلیمنٹری میڈیسن ہیں ان کا ایلوپیتھی سے کوٸی مقابلہ نہیں ہومیوپیتھی دنیا میں سنگل ریمیڈی کے نام سے جانی جاتی ہے اسی لٸے دنیا بھر میں پاپولر ہے شکریہ

فتحیاب علی سید  ہومیوپیتھ