Thursday, May 22, 2025

 

# خطابِ بیت المقدس — صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ
(صلیبی جنگوں سے پہلے، بیت المقدس کی بازیابی کی مہم پر خطاب)
> "اے مجاہدو! اے علمِ توحید اٹھانے والو!
کیا تم دیکھتے نہیں کہ ہمارا قبلہ اول، بیت المقدس، اُن کے ناپاک قدموں تلے روندی جا رہی ہے؟ کیا تمہاری رگوں میں دوڑتا خون محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا نہیں؟ کیا تمہارے سینے لا إله إلا الله سے خالی ہو گئے ہیں؟
یاد رکھو! یہ جنگ صرف زمین کی نہیں، یہ جنگ ایمان کی ہے۔
صلیبی تمہارے گھروں پر نہیں، تمہارے عقیدے پر حملہ آور ہیں۔
وہ تمہارے قبلہ کو عیسائیت کا مرکز بنانا چاہتے ہیں،
اور ہم اسے پھر سے اللہ کے بندوں کے سجدوں سے آباد کریں گے۔
میں صلاح الدین، آج ربِ کعبہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں: جب تک میرے جسم میں خون کا ایک قطرہ باقی ہے، بیت المقدس کو آزاد کروا کے دم لوں گا —
یا شہادت کی موت مر کر جنت کے دروازے پر دستک دوں گا!
اٹھو! اپنے گھوڑے تیار کرو! اپنے دلوں کو تقویٰ سے بھر لو!
کیونکہ یہ وقت تلوار کا نہیں، ایمان کا ہے۔
اور جس کے دل میں اللہ کی محبت ہوگی،
وہی اس معرکہ کا فاتح ہوگا!"
""وہ دن دور نہیں جب قوم اس طرح کا خطاب سننے گی انشاء اللہ ""
# خطابِ بیت المقدس — سپہ سالارِ پاکستان، جنرل سید عاصم منیر
(غزہ پر اسرائیلی مظالم اور بیت المقدس کی بازیابی کے اعلان پر خطاب)
> "اے ملتِ اسلامیہ کے جوانو! اے شہادت کے متوالو!
غزہ کی گلیوں میں معصوم بچوں کے جسموں کے چیتھڑے بکھرے پڑے ہیں،
ماؤں کی گودیں اجڑ چکی ہیں،
اور بیت المقدس، ہمارا قبلہ اول،
یہودیت کی ناپاک سازشوں کی زد میں ہے!
کیا ہم خاموش رہیں گے؟ نہیں!
یہ وہ وقت ہے جب ہماری خاموشی بھی جرم ہے!
آج میں، سپہ سالارِ پاکستان،
اللہ رب العزت کو گواہ بنا کر پوری دنیا کے سامنے اعلان کرتا ہوں:



ہم فلسطین کے مظلوموں کے ساتھ ہیں،
ہم بیت المقدس کو یہودیت سے آزاد کروائیں گے،
اور ہم ہر وہ قربانی دیں گے جو تاریخ کو ہلا کر رکھ دے گی!
اے مسلمانو! یہ وقت تفرقے کا نہیں —
یہ وقت امت کی وحدت کا ہے۔
ہماری فوج، ہمارے عوام، ہمارے شہداء —
سب ایک مقدس مقصد کے لیے تیار ہیں:
"یا بیت المقدس آزاد ہوگا…
یا ہم خون سے شہادت کی تاریخ لکھیں گے!"
دنیا جان لے!
ہم پیروکار صلاح الدین  فاتح بیت المقدس ہیں،
ہم عاشقانِ رسول ہیں،
ہم وہ لوگ ہیں جن کے لئے جینا بھی عبادت ہے اور مرنا بھی شہادت!
"پاکستان کے میدان ہوں یا غزہ کی گلیاں
اب ہر جگہ ایک ہی نعرہ گونجے گا:
لبیک یا اقصیٰ! لبیک یا شہادت!"
فتحیاب علی سید
https://drive.google.com/file/d/1mmfj4QN5yQai3zpxapkMkBy5-0raFsEZ/view?usp=drivesdk

Friday, February 7, 2025

سائنس اور وائٹل فورس

 سائنس اور وائ


ٹل فورس ہومیوپیتھی نقطہء نظر سے بحث کریں

ہومیوپیتھی کے نقطہ نظر سے "وائٹل فورس" (Vital Force) اور سائنس کے درمیان ایک گہری بحث موجود ہے، جو دونوں نظریات کی بنیادوں کو چھوتی ہے۔ ہومیوپیتھی میں وائٹل فورس ایک غیر مادی، خود کو برقرار رکھنے والی اور جسم کو متوازن رکھنے والی توانائی سمجھی جاتی ہے، جبکہ سائنس عمومی طور پر میکانیکی اور بایو کیمیکل عوامل پر زور دیتی ہے۔
وائٹل فورس کا ہومیوپیتھک نظریہ
ہومیوپیتھی کے بانی، ڈاکٹر سیموئیل ہنی مین (Samuel Hahnemann)، نے وائٹل فورس کو ایک غیر مرئی توانائی قرار دیا جو جسم کو زندہ اور صحت مند رکھتی ہے۔
جب یہ قوت متوازن ہوتی ہے، تو انسان صحت مند رہتا ہے۔
جب کوئی بیرونی یا اندرونی عنصر اس قوت کو کمزور کرتا ہے، تو بیماری جنم لیتی ہے۔
ہومیوپیتھک ادویات کا مقصد اس وائٹل فورس کو دوبارہ متوازن کرنا ہوتا ہے تاکہ جسم خود کو شفا دے سکے۔
سائنس اور وائٹل فورس
سائنس عمومی طور پر مشاہدے اور تجربے پر مبنی ہے اور جسمانی صحت کو بایو کیمیکل، جینیاتی اور نیوروفزیالوجیکل عوامل سے جوڑتی ہے۔
جدید بایومیڈیکل سائنس "وائٹل فورس" کے تصور کو قبول نہیں کرتی کیونکہ یہ میٹریکس اور کوانٹیفائی ایبل (قابلِ پیمائش) نہیں ہے۔
سائنس بیماریوں کو پیتھوجینز (جراثیم)، جینیاتی تبدیلیوں، اور ماحولیات کے اثرات سے جوڑتی ہے۔جبکہ ہومیوپیتھی اس کو وائٹل فورس سےجوڑتی ہے علاج وائٹل فورس کا کیا جاتا ہے جسم کا نہیں
ہومیوپیتھک پوٹینسیز (dilutions) کے سائنسی شواہد محدود اور متنازعہ ہیں، کیونکہ انتہائی پتلی ہوئی دوائیوں میں اصل مادے کا کوئی قابلِ پیمائش نشان باقی نہیں ہوتا۔
ممکنہ ہم آہنگی؟
جدید سائنس کے کچھ شعبے جیسے کہ کوانٹم فزکس، ایپی جینیٹکس، اور نیوروپلاسٹیسٹی ہومیوپیتھک نظریے کے قریب آ سکتے ہیں، کیونکہ یہ غیر مادی اثرات (Non-material influences) کو تسلیم کرتے ہیں۔
کوانٹم فزکس میں یہ نظریہ موجود ہے کہ بہت کمزور توانائیاں بھی جسم پر اثر ڈال سکتی ہیں۔
پلیسبو ایفیکٹ (Placebo Effect) بھی اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ صرف عقیدہ اور ذہنی اثرات بھی جسم میں مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں، جو ہومیوپیتھی کے علاج کے مؤثر ہونے کی ممکنہ وضاحت کر سکتے ہیں۔
بایوفیلڈ تھیوری اور ہارٹ میتھ انسٹیٹیوٹ جیسے تحقیقی ادارے انسانی توانائی کے فیلڈز کو صحت سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نتیجہ
سائنس اور وائٹل فورس کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ سائنس مادی حقائق اور تجربات پر مبنی ہے، جبکہ ہومیوپیتھی جسمانی بیماری کو ایک غیر مادی توانائی کی خرابی کے طور پر دیکھتی ہے۔
اگرچہ سائنس وائٹل فورس کو تسلیم نہیں کرتی، لیکن کچھ جدید ریسرچ اس کے امکان کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
مستقبل میں مزید سائنسی تحقیق سے ممکن ہے کہ ہومیوپیتھی کے بنیادی اصولوں کو مزید سمجھا جا سکے یا کسی نئے پیرامیٹر میں بیان کیا جا سکے۔
کیا آپ کسی مخصوص بیماری یا علاج کے تناظر میں اس موضوع پر مزید تفصیل چاہتے ہیں؟
https://drive.google.com/file/d/1DaHlwiDgFxqtIIW4ND46SgFGsJbnYpQ6/view?usp=drivesdk
فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ
رابط
fatehyab.ali@gmail.com 

سائنس اور وائٹل فورس ہومیوپیتھی نقطہء نظر سے بحث کریں
ہومیوپیتھی کے نقطہ نظر سے "وائٹل فورس" (Vital Force) اور سائنس کے درمیان ایک گہری بحث موجود ہے، جو دونوں نظریات کی بنیادوں کو چھوتی ہے۔ ہومیوپیتھی میں وائٹل فورس ایک غیر مادی، خود کو برقرار رکھنے والی اور جسم کو متوازن رکھنے والی توانائی سمجھی جاتی ہے، جبکہ سائنس عمومی طور پر میکانیکی اور بایو کیمیکل عوامل پر زور دیتی ہے۔
وائٹل فورس کا ہومیوپیتھک نظریہ
ہومیوپیتھی کے بانی، ڈاکٹر سیموئیل ہنی مین (Samuel Hahnemann)، نے وائٹل فورس کو ایک غیر مرئی توانائی قرار دیا جو جسم کو زندہ اور صحت مند رکھتی ہے۔
جب یہ قوت متوازن ہوتی ہے، تو انسان صحت مند رہتا ہے۔
جب کوئی بیرونی یا اندرونی عنصر اس قوت کو کمزور کرتا ہے، تو بیماری جنم لیتی ہے۔
ہومیوپیتھک ادویات کا مقصد اس وائٹل فورس کو دوبارہ متوازن کرنا ہوتا ہے تاکہ جسم خود کو شفا دے سکے۔
سائنس اور وائٹل فورس
سائنس عمومی طور پر مشاہدے اور تجربے پر مبنی ہے اور جسمانی صحت کو بایو کیمیکل، جینیاتی اور نیوروفزیالوجیکل عوامل سے جوڑتی ہے۔
جدید بایومیڈیکل سائنس "وائٹل فورس" کے تصور کو قبول نہیں کرتی کیونکہ یہ میٹریکس اور کوانٹیفائی ایبل (قابلِ پیمائش) نہیں ہے۔
سائنس بیماریوں کو پیتھوجینز (جراثیم)، جینیاتی تبدیلیوں، اور ماحولیات کے اثرات سے جوڑتی ہے۔جبکہ ہومیوپیتھی اس کو وائٹل فورس سےجوڑتی ہے علاج وائٹل فورس کا کیا جاتا ہے جسم کا نہیں
ہومیوپیتھک پوٹینسیز (dilutions) کے سائنسی شواہد محدود اور متنازعہ ہیں، کیونکہ انتہائی پتلی ہوئی دوائیوں میں اصل مادے کا کوئی قابلِ پیمائش نشان باقی نہیں ہوتا۔
ممکنہ ہم آہنگی؟
جدید سائنس کے کچھ شعبے جیسے کہ کوانٹم فزکس، ایپی جینیٹکس، اور نیوروپلاسٹیسٹی ہومیوپیتھک نظریے کے قریب آ سکتے ہیں، کیونکہ یہ غیر مادی اثرات (Non-material influences) کو تسلیم کرتے ہیں۔
کوانٹم فزکس میں یہ نظریہ موجود ہے کہ بہت کمزور توانائیاں بھی جسم پر اثر ڈال سکتی ہیں۔
پلیسبو ایفیکٹ (Placebo Effect) بھی اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ صرف عقیدہ اور ذہنی اثرات بھی جسم میں مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں، جو ہومیوپیتھی کے علاج کے مؤثر ہونے کی ممکنہ وضاحت کر سکتے ہیں۔
بایوفیلڈ تھیوری اور ہارٹ میتھ انسٹیٹیوٹ جیسے تحقیقی ادارے انسانی توانائی کے فیلڈز کو صحت سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نتیجہ
سائنس اور وائٹل فورس کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ سائنس مادی حقائق اور تجربات پر مبنی ہے، جبکہ ہومیوپیتھی جسمانی بیماری کو ایک غیر مادی توانائی کی خرابی کے طور پر دیکھتی ہے۔
اگرچہ سائنس وائٹل فورس کو تسلیم نہیں کرتی، لیکن کچھ جدید ریسرچ اس کے امکان کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
مستقبل میں مزید سائنسی تحقیق سے ممکن ہے کہ ہومیوپیتھی کے بنیادی اصولوں کو مزید سمجھا جا سکے یا کسی نئے پیرامیٹر میں بیان کیا جا سکے۔
کیا آپ کسی مخصوص بیماری یا علاج کے تناظر میں اس موضوع پر مزید تفصیل چاہتے ہیں؟
https://drive.google.com/file/d/1DaHlwiDgFxqtIIW4ND46SgFGsJbnYpQ6/view?usp=drivesdk
فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ
رابط
fatehyab.ali@gmail.com