Monday, September 1, 2025

Remedy profile Terentula


 


Tarentula


REMEDY PROFILE

Those who respond best to Tarentula

often exhibit signs of hyperactivity, 

overstimulation, and extreme sensitivity to 

music. They are full of energy, with a 

constant sense of hurry, impatience, and 

physical and mental restlessness. A classic 

symptom is mood swings, where laughter 

and happiness are rapidly replaced by 

violent, destructive rage and a marked 

tendency to be manipulative.

When ill, these people tend to roll from 

side to side in an attempt to ease their 

symptoms. Their constant restlessness makes 

them unable to remain still for any length of 

time. They often crave salty or spicy foods, 

and may have a strong aversion to meat.

Tarentula is most commonly prescribed to 

treat extreme anger and mood swings, restless 

limbs and chorea (also called St. Vitus’ dance), 

and certain heart problems. It is also given for 

some ailments affecting women’s health and 

hyperactivity, particularly in children


Fatehyab Ali Syed Homeopath 


Saturday, August 30, 2025

ہومیوپیتھی میں وائٹل فورس کیا ہے

  ہومیوپیتھی میں اہم قوت وائٹل فورس کیا ہے اور اس کا تصور ہینیمن کس طرح اہم قوتوں اور ہومیوپیتھک ریمیڈی  پوٹینسی کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے اور مثالیں دیتا ہے



 ہومیوپیتھی میں اہم قوت  وائٹل فورس ہے جس سے مراد جسم کی خود کو ٹھیک کرنے کی فطری صلاحیت ہے  خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک توانائی یا زندگی کی قوت ہے جو مجموعی صحت کو برقرار رکھتی ہے  ہومیوپیتھی کے بانی سیموئیل ہانیمن نے اسے ایک متحرک روحانی قوت وائٹل فورس کے طور پر بیان کیا جو جسم میں صحت اور بیماری کو کنٹرول کرتی ہے ہومیوپیتھک پوٹینسی مادوں کوسکشن اور پوٹنٹائزیشن کرنے کا طریقہ ہے تاکہ ان کی شفا یابی کی خصوصیات کو بڑھایا جا سکے جبکہ ان کے زہریلے پن کو کم کیا جا سکے  اس میں سکشن اور پوٹنٹائزیشن کے ہر قدم کے درمیان سکشن (زوردار ہلنا) شامل ہے  صلاحیتوں کی نشاندہی نمبروں اور حروف سے ہوتی ہے (مثلاً، 6X، 30C)، جس میں کمی کے تناسب اور انجام دہی کی تعداد کی نشاندہی ہوتی ہے


 مثال کے طور پر، 6 ایکس پوٹینسی کا مطلب ہے کہ اصل مادہ کو ہر قدم پر سکسشن کے ساتھ 1:10 چھ بار پتلا کیا گیا۔  30C جیسی اعلیٰ پوٹینسوں میں یکے بعد دیگرے زیادہ سکشن اور پوٹنٹائزیشن (1:100^30) شامل ہوتی ہے۔



 ایک مثال آرنیکا مونٹانا ہو سکتی ہے، جو زخموں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔  6X جیسی کم پوٹینسی کو معمولی زخموں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جب کہ گہرے، زیادہ شدید زخموں کے لیے 30C جیسی اعلی پوٹینسی کی سفارش کی جا سکتی ہے۔  اصول یہ ہے کہ پوٹینسی جتنی زیادہ ہوگی، مادہ کی مادی موجودگی کے بغیر وائٹل فورس پر عمل اتنا ہی گہرا ہوگا   



ہومیوپیتھی میں اہم قوت وائٹل فورس ہے جس سے مراد جسم کی خود کو ٹھیک کرنے کی فطری صلاحیت ہے  خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک توانائی یا زندگی کی وائٹل فورس ہے جو مجموعی صحت کو برقرار رکھتی ہے  ہومیوپیتھی کے بانی سیموئیل ہانیمن نے اسے ایک متحرک، روحانی قوت وائٹل فورس کے طور پر بیان کیا جو جسم میں صحت اور بیماری کو کنٹرول کرتی ہے


فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ 


Saturday, August 16, 2025

ادھیڑ عمر اور بزرگ افراد میں پٹھوں کی کمزوری

 


السلام علیکم!
آج ہم ایک نہایت اہم موضوع پر بات کریں گے:
"ادھیڑ عمر اور بزرگ افراد میں پٹھوں کی کمزوری


، اور اس کا غذائی علاج"۔
پچاس سال کی عمر کے بعد اکثر مرد و خواتین میں ایک بڑی شکایت سامنے آتی ہے، اور وہ ہے پٹھوں کی کمزوری، جس کی وجہ سے چلنا، اٹھنا، بیٹھنا، یا صبح بستر سے اٹھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہی نہیں، کرسی یا زمین سے کھڑا ہونا بھی ایک جدوجہد بن جاتا ہے
---
حصہ نمبر 1: مسئلے کی جڑ
اس کمزوری کی بڑی وجوہات ہیں:
پروٹین کی کمی،
وٹامن D اور کیلشیم کی کمی،
بڑھتی عمر کے ساتھ ہارمونی تبدیلیاں،
اور جسمانی سرگرمی میں کمی۔
یہ تمام عوامل مل کر ایک ایسی کیفیت پیدا کرتے ہیں جسے سارکوپینیا کہتے ہیں، یعنی بڑھاپے میں پٹھوں کا سکڑنا اور کمزور ہونا۔
---
حصہ نمبر 2: غذائی علاج کے اہداف
بطور نیوٹریشنسٹ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم بزرگوں کی غذا اس انداز میں ترتیب دیں کہ:
1. پٹھوں کی مرمت اور طاقت کے لیے پروٹین کافی مقدار میں ملے۔
2. کیلشیم اور وٹامن D ہڈیوں کو مضبوط رکھیں۔
3. سبزیوں اور پھلوں سے اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامنز سوزش کو کم کریں۔
4. پانی اور الیکٹرولائٹس توازن میں رہیں تاکہ تھکن اور کرمپ نہ ہوں۔
---
حصہ نمبر 3: بہترین غذائیں
(الف) پروٹین سے بھرپور غذائیں
انڈے: روزانہ 1 سے 2 انڈے۔
دودھ، دہی، لسی اور پنیر۔
دالیں: مسور، مونگ، چنا، ماش۔
مچھلی اور چکن کی ہلکی ڈشز۔
بھنے چنے اور سَتّو فوری توانائی کے لیے۔
(ب) سبزیاں
پتوں والی سبزیاں: پالک، میتھی، سوہانجنا کے پتے۔
کروسیفیرس سبزیاں: بند گوبھی، بروکلی، پھول گوبھی۔
چقندر: خون کی روانی بہتر بنانے کے لیے۔
کدو، توری اور لوکی: ہلکی اور ہاضمے کے لیے مفید۔
ٹماٹر، گاجر اور شملہ مرچ: اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور۔
(ج) پھل
کیلا: پٹھوں کے کرمپ کم کرنے کے لیے۔
امرود اور کینو: وٹامن C کا خزانہ۔
انار: خون کی روانی اور اینٹی آکسیڈنٹ سپورٹ۔
پپیتا: ہاضمے کے لیے بہترین۔
موسم کے مطابق سیب، خوبانی اور تربوز۔
---
حصہ نمبر 4: ایک دن کی مثالی خوراک
صبح: بیسن اوملیٹ، روٹی + دہی۔
درمیانی ناشتہ: بھنے چنے + کیلا۔
دوپہر: آدھی پلیٹ سبزیاں، ایک حصہ پروٹین (چکن یا دال)، ایک حصہ چاول یا روٹی، ساتھ دہی۔
شام: نمکین لسی یا سَتّو ڈرنک + مونگ پھلی۔
رات: دال یا چکن کا شوربہ + ہلکی سبزی + روٹی۔
سونے سے پہلے: ہلدی والا دودھ یا دہی
---
حصہ نمبر 5: ضروری سپورٹ
وٹامن D کے لیے صبح کی دھوپ۔
کیلشیم تل، دودھ، دہی اور سوہانجنے سے۔
میگنیشیم کدو کے بیج اور بادام سے۔
اومیگا-3 مچھلی یا السی کے بیج سے۔
---
حصہ نمبر 6: لائف اسٹائل اصول
دن میں 8 سے 10 گلاس پانی۔
ہلکی مزاحمتی ورزش: کرسی اسکواٹس، ربڑ بینڈ ایکسرسائز، یا دیوار کے ساتھ پُش اپس۔
ہلدی، ادرک اور لہسن کا روزمرہ کھانوں میں استعمال۔
کھانے کی مقدار چھوٹی لیکن بار بار۔
---
حصہ نمبر 7: خلاصہ
بزرگوں کے لیے پٹھوں کی طاقت کا راز چھپاہوا ہے متوازن خوراک میں۔
اگر وہ ہر کھانے میں پروٹین شامل کریں، روزانہ سبزیاں اور پھل کھائیں، پانی مناسب پئیں، اور ہلکی ورزش کریں تو ان کی روزمرہ زندگی بہت آسان ہو سکتی ہے۔
یاد رکھیں:
"صحت مند بڑھاپا، صحت مند غذا اور صحت مند عادتوں سے ممکن ہے۔"
---
یہ تھا آج کا لیکچر: "پٹھوں کی کمزوری اور غذائی علاج"۔
اللہ ہم سب کو صحت مند اور متحرک زندگی عطا فرمائے۔
والسلام۔
ہومیوپیتھ فتحیاب علی سید  غذائی علاج
https://drive.google.com/file/d/1A8dfGZ1X6p4EYTyKyb9N6xOFFKPQoRwx/view?usp=drivesdk

---

Saturday, August 2, 2025

لیکچر نمبر 1 ہومیوپیتھی اور سرجری

 


السلام علیکم خواتین و حضرات…

"لیکچر  نمبر 1"  میں 


ہم ایک ایسے سوال پر بات کرنے جا رہے ہیں جو ہر گھر میں، ہر اسپتال کے دروازے پر، ہر مریض کے دل میں گونجتا ہے…


کیا ہر بیماری کا حل سرجری ہے؟

یا یہ صرف ایک خوف، ایک کاروباری ڈھکوسلہ ہے…؟

اور کیا ہومیوپیتھی صرف ایک دلفریب دعویٰ ہے یا ایک سائنسی حقیقت؟


---

آپ میں سے کتنے لوگوں نے سرجری کروائی ہے… یا اپنے پیاروں کو آپریشن تھیٹر کے دروازے پر خوف میں روتے دیکھا ہے…

اور بعد میں سوچا…

"کیا واقعی یہ ضروری تھا؟"

---


یاد رکھیں… سرجری کبھی کبھی زندگی بچاتی ہے۔

دل کی بائی پاس… حادثے کے بعد ہڈیوں کا جڑنا… پھٹا ہوا اپینڈکس… یہ سب حقیقی ضرورت ہیں۔


لیکن… کیا گردے کی ہر پتھری کو کاٹنا ضروری ہے…؟

کیا ہر ٹانسلز والے بچے کا گلا کاٹنا علاج ہے…؟

کیا ہر فائبرائڈ کے لیے رحم نکالنا ہی واحد راستہ ہے…؟

---

دنیا بھر میں لاکھوں غیر ضروری سرجریاں صرف پیسہ کمانے کے لیے کی جاتی ہیں۔

مریض کو خوفزدہ کیا جاتا ہے… کہا جاتا ہے، "ابھی نہیں کیا تو زندگی خطرے میں ہے"۔

لیکن حقیقت میں اکثر کیسز میں کوئی فوری خطرہ نہیں ہوتا۔

صحیح تشخیص… وقت… اور قدرتی علاج… مسئلہ بغیر کٹائی کے حل کر سکتا ہے۔

---


ہومیوپیتھی… دو سو سال پرانی سائنسی حقیقت ہے۔

یہ جسم کی اپنی شفا بخش قوت کو جگاتی ہے۔

بغیر درد، بغیر زخم، بغیر سائیڈ ایفیکٹس…

گردے کی پتھری Berberis Vulgaris سے نکلتی ہے…

فائبرائڈز Calcarea Fluor اور Sepia سے تحلیل ہوتے ہیں…

ٹانسلز Belladonna اور Baryta Carb سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

---

سوچیے… ایک ماں اپنے آٹھ سالہ بچے کو اسپتال لے جاتی ہے۔

ڈاکٹر کہتا ہے… "ٹانسلز کاٹنے پڑیں گے"…

بچہ خوف سے ماں کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے۔

لیکن اگر وہی بچہ چند محفوظ گولیوں سے ٹھیک ہو سکتا ہے…

تو کیا یہ ظلم نہیں کہ ہم اس کا گلا کاٹنے کا فیصلہ کریں…؟

---

یاد رکھیں… سرجری آخری حل ہے… پہلا نہیں۔

قدرتی علاج کو موقع دیں۔

فیصلہ کرنے سے پہلے شعور لائیں، خوف نہیں۔


کیونکہ ہر زخم کو چیر پھاڑ نہیں چاہیے…

بعض کو صرف… محبت بھری دوا چاہیے۔

---

فتحیاب علی سید  ہومیوپیتھ 

https://drive.google.com/file/d/176PWlgYumqsjGx_GhsLYUBtAI0vDxQ3M/view?usp=drivesdk


Thursday, May 22, 2025

 

# خطابِ بیت المقدس — صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ
(صلیبی جنگوں سے پہلے، بیت المقدس کی بازیابی کی مہم پر خطاب)
> "اے مجاہدو! اے علمِ توحید اٹھانے والو!
کیا تم دیکھتے نہیں کہ ہمارا قبلہ اول، بیت المقدس، اُن کے ناپاک قدموں تلے روندی جا رہی ہے؟ کیا تمہاری رگوں میں دوڑتا خون محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا نہیں؟ کیا تمہارے سینے لا إله إلا الله سے خالی ہو گئے ہیں؟
یاد رکھو! یہ جنگ صرف زمین کی نہیں، یہ جنگ ایمان کی ہے۔
صلیبی تمہارے گھروں پر نہیں، تمہارے عقیدے پر حملہ آور ہیں۔
وہ تمہارے قبلہ کو عیسائیت کا مرکز بنانا چاہتے ہیں،
اور ہم اسے پھر سے اللہ کے بندوں کے سجدوں سے آباد کریں گے۔
میں صلاح الدین، آج ربِ کعبہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں: جب تک میرے جسم میں خون کا ایک قطرہ باقی ہے، بیت المقدس کو آزاد کروا کے دم لوں گا —
یا شہادت کی موت مر کر جنت کے دروازے پر دستک دوں گا!
اٹھو! اپنے گھوڑے تیار کرو! اپنے دلوں کو تقویٰ سے بھر لو!
کیونکہ یہ وقت تلوار کا نہیں، ایمان کا ہے۔
اور جس کے دل میں اللہ کی محبت ہوگی،
وہی اس معرکہ کا فاتح ہوگا!"
""وہ دن دور نہیں جب قوم اس طرح کا خطاب سننے گی انشاء اللہ ""
# خطابِ بیت المقدس — سپہ سالارِ پاکستان، جنرل سید عاصم منیر
(غزہ پر اسرائیلی مظالم اور بیت المقدس کی بازیابی کے اعلان پر خطاب)
> "اے ملتِ اسلامیہ کے جوانو! اے شہادت کے متوالو!
غزہ کی گلیوں میں معصوم بچوں کے جسموں کے چیتھڑے بکھرے پڑے ہیں،
ماؤں کی گودیں اجڑ چکی ہیں،
اور بیت المقدس، ہمارا قبلہ اول،
یہودیت کی ناپاک سازشوں کی زد میں ہے!
کیا ہم خاموش رہیں گے؟ نہیں!
یہ وہ وقت ہے جب ہماری خاموشی بھی جرم ہے!
آج میں، سپہ سالارِ پاکستان،
اللہ رب العزت کو گواہ بنا کر پوری دنیا کے سامنے اعلان کرتا ہوں:



ہم فلسطین کے مظلوموں کے ساتھ ہیں،
ہم بیت المقدس کو یہودیت سے آزاد کروائیں گے،
اور ہم ہر وہ قربانی دیں گے جو تاریخ کو ہلا کر رکھ دے گی!
اے مسلمانو! یہ وقت تفرقے کا نہیں —
یہ وقت امت کی وحدت کا ہے۔
ہماری فوج، ہمارے عوام، ہمارے شہداء —
سب ایک مقدس مقصد کے لیے تیار ہیں:
"یا بیت المقدس آزاد ہوگا…
یا ہم خون سے شہادت کی تاریخ لکھیں گے!"
دنیا جان لے!
ہم پیروکار صلاح الدین  فاتح بیت المقدس ہیں،
ہم عاشقانِ رسول ہیں،
ہم وہ لوگ ہیں جن کے لئے جینا بھی عبادت ہے اور مرنا بھی شہادت!
"پاکستان کے میدان ہوں یا غزہ کی گلیاں
اب ہر جگہ ایک ہی نعرہ گونجے گا:
لبیک یا اقصیٰ! لبیک یا شہادت!"
فتحیاب علی سید
https://drive.google.com/file/d/1mmfj4QN5yQai3zpxapkMkBy5-0raFsEZ/view?usp=drivesdk

Friday, February 7, 2025

سائنس اور وائٹل فورس

 سائنس اور وائ


ٹل فورس ہومیوپیتھی نقطہء نظر سے بحث کریں

ہومیوپیتھی کے نقطہ نظر سے "وائٹل فورس" (Vital Force) اور سائنس کے درمیان ایک گہری بحث موجود ہے، جو دونوں نظریات کی بنیادوں کو چھوتی ہے۔ ہومیوپیتھی میں وائٹل فورس ایک غیر مادی، خود کو برقرار رکھنے والی اور جسم کو متوازن رکھنے والی توانائی سمجھی جاتی ہے، جبکہ سائنس عمومی طور پر میکانیکی اور بایو کیمیکل عوامل پر زور دیتی ہے۔
وائٹل فورس کا ہومیوپیتھک نظریہ
ہومیوپیتھی کے بانی، ڈاکٹر سیموئیل ہنی مین (Samuel Hahnemann)، نے وائٹل فورس کو ایک غیر مرئی توانائی قرار دیا جو جسم کو زندہ اور صحت مند رکھتی ہے۔
جب یہ قوت متوازن ہوتی ہے، تو انسان صحت مند رہتا ہے۔
جب کوئی بیرونی یا اندرونی عنصر اس قوت کو کمزور کرتا ہے، تو بیماری جنم لیتی ہے۔
ہومیوپیتھک ادویات کا مقصد اس وائٹل فورس کو دوبارہ متوازن کرنا ہوتا ہے تاکہ جسم خود کو شفا دے سکے۔
سائنس اور وائٹل فورس
سائنس عمومی طور پر مشاہدے اور تجربے پر مبنی ہے اور جسمانی صحت کو بایو کیمیکل، جینیاتی اور نیوروفزیالوجیکل عوامل سے جوڑتی ہے۔
جدید بایومیڈیکل سائنس "وائٹل فورس" کے تصور کو قبول نہیں کرتی کیونکہ یہ میٹریکس اور کوانٹیفائی ایبل (قابلِ پیمائش) نہیں ہے۔
سائنس بیماریوں کو پیتھوجینز (جراثیم)، جینیاتی تبدیلیوں، اور ماحولیات کے اثرات سے جوڑتی ہے۔جبکہ ہومیوپیتھی اس کو وائٹل فورس سےجوڑتی ہے علاج وائٹل فورس کا کیا جاتا ہے جسم کا نہیں
ہومیوپیتھک پوٹینسیز (dilutions) کے سائنسی شواہد محدود اور متنازعہ ہیں، کیونکہ انتہائی پتلی ہوئی دوائیوں میں اصل مادے کا کوئی قابلِ پیمائش نشان باقی نہیں ہوتا۔
ممکنہ ہم آہنگی؟
جدید سائنس کے کچھ شعبے جیسے کہ کوانٹم فزکس، ایپی جینیٹکس، اور نیوروپلاسٹیسٹی ہومیوپیتھک نظریے کے قریب آ سکتے ہیں، کیونکہ یہ غیر مادی اثرات (Non-material influences) کو تسلیم کرتے ہیں۔
کوانٹم فزکس میں یہ نظریہ موجود ہے کہ بہت کمزور توانائیاں بھی جسم پر اثر ڈال سکتی ہیں۔
پلیسبو ایفیکٹ (Placebo Effect) بھی اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ صرف عقیدہ اور ذہنی اثرات بھی جسم میں مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں، جو ہومیوپیتھی کے علاج کے مؤثر ہونے کی ممکنہ وضاحت کر سکتے ہیں۔
بایوفیلڈ تھیوری اور ہارٹ میتھ انسٹیٹیوٹ جیسے تحقیقی ادارے انسانی توانائی کے فیلڈز کو صحت سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نتیجہ
سائنس اور وائٹل فورس کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ سائنس مادی حقائق اور تجربات پر مبنی ہے، جبکہ ہومیوپیتھی جسمانی بیماری کو ایک غیر مادی توانائی کی خرابی کے طور پر دیکھتی ہے۔
اگرچہ سائنس وائٹل فورس کو تسلیم نہیں کرتی، لیکن کچھ جدید ریسرچ اس کے امکان کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
مستقبل میں مزید سائنسی تحقیق سے ممکن ہے کہ ہومیوپیتھی کے بنیادی اصولوں کو مزید سمجھا جا سکے یا کسی نئے پیرامیٹر میں بیان کیا جا سکے۔
کیا آپ کسی مخصوص بیماری یا علاج کے تناظر میں اس موضوع پر مزید تفصیل چاہتے ہیں؟
https://drive.google.com/file/d/1DaHlwiDgFxqtIIW4ND46SgFGsJbnYpQ6/view?usp=drivesdk
فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ
رابط
fatehyab.ali@gmail.com 

سائنس اور وائٹل فورس ہومیوپیتھی نقطہء نظر سے بحث کریں
ہومیوپیتھی کے نقطہ نظر سے "وائٹل فورس" (Vital Force) اور سائنس کے درمیان ایک گہری بحث موجود ہے، جو دونوں نظریات کی بنیادوں کو چھوتی ہے۔ ہومیوپیتھی میں وائٹل فورس ایک غیر مادی، خود کو برقرار رکھنے والی اور جسم کو متوازن رکھنے والی توانائی سمجھی جاتی ہے، جبکہ سائنس عمومی طور پر میکانیکی اور بایو کیمیکل عوامل پر زور دیتی ہے۔
وائٹل فورس کا ہومیوپیتھک نظریہ
ہومیوپیتھی کے بانی، ڈاکٹر سیموئیل ہنی مین (Samuel Hahnemann)، نے وائٹل فورس کو ایک غیر مرئی توانائی قرار دیا جو جسم کو زندہ اور صحت مند رکھتی ہے۔
جب یہ قوت متوازن ہوتی ہے، تو انسان صحت مند رہتا ہے۔
جب کوئی بیرونی یا اندرونی عنصر اس قوت کو کمزور کرتا ہے، تو بیماری جنم لیتی ہے۔
ہومیوپیتھک ادویات کا مقصد اس وائٹل فورس کو دوبارہ متوازن کرنا ہوتا ہے تاکہ جسم خود کو شفا دے سکے۔
سائنس اور وائٹل فورس
سائنس عمومی طور پر مشاہدے اور تجربے پر مبنی ہے اور جسمانی صحت کو بایو کیمیکل، جینیاتی اور نیوروفزیالوجیکل عوامل سے جوڑتی ہے۔
جدید بایومیڈیکل سائنس "وائٹل فورس" کے تصور کو قبول نہیں کرتی کیونکہ یہ میٹریکس اور کوانٹیفائی ایبل (قابلِ پیمائش) نہیں ہے۔
سائنس بیماریوں کو پیتھوجینز (جراثیم)، جینیاتی تبدیلیوں، اور ماحولیات کے اثرات سے جوڑتی ہے۔جبکہ ہومیوپیتھی اس کو وائٹل فورس سےجوڑتی ہے علاج وائٹل فورس کا کیا جاتا ہے جسم کا نہیں
ہومیوپیتھک پوٹینسیز (dilutions) کے سائنسی شواہد محدود اور متنازعہ ہیں، کیونکہ انتہائی پتلی ہوئی دوائیوں میں اصل مادے کا کوئی قابلِ پیمائش نشان باقی نہیں ہوتا۔
ممکنہ ہم آہنگی؟
جدید سائنس کے کچھ شعبے جیسے کہ کوانٹم فزکس، ایپی جینیٹکس، اور نیوروپلاسٹیسٹی ہومیوپیتھک نظریے کے قریب آ سکتے ہیں، کیونکہ یہ غیر مادی اثرات (Non-material influences) کو تسلیم کرتے ہیں۔
کوانٹم فزکس میں یہ نظریہ موجود ہے کہ بہت کمزور توانائیاں بھی جسم پر اثر ڈال سکتی ہیں۔
پلیسبو ایفیکٹ (Placebo Effect) بھی اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ صرف عقیدہ اور ذہنی اثرات بھی جسم میں مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں، جو ہومیوپیتھی کے علاج کے مؤثر ہونے کی ممکنہ وضاحت کر سکتے ہیں۔
بایوفیلڈ تھیوری اور ہارٹ میتھ انسٹیٹیوٹ جیسے تحقیقی ادارے انسانی توانائی کے فیلڈز کو صحت سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نتیجہ
سائنس اور وائٹل فورس کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ سائنس مادی حقائق اور تجربات پر مبنی ہے، جبکہ ہومیوپیتھی جسمانی بیماری کو ایک غیر مادی توانائی کی خرابی کے طور پر دیکھتی ہے۔
اگرچہ سائنس وائٹل فورس کو تسلیم نہیں کرتی، لیکن کچھ جدید ریسرچ اس کے امکان کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
مستقبل میں مزید سائنسی تحقیق سے ممکن ہے کہ ہومیوپیتھی کے بنیادی اصولوں کو مزید سمجھا جا سکے یا کسی نئے پیرامیٹر میں بیان کیا جا سکے۔
کیا آپ کسی مخصوص بیماری یا علاج کے تناظر میں اس موضوع پر مزید تفصیل چاہتے ہیں؟
https://drive.google.com/file/d/1DaHlwiDgFxqtIIW4ND46SgFGsJbnYpQ6/view?usp=drivesdk
فتحیاب علی سید ہومیوپیتھ
رابط
fatehyab.ali@gmail.com